پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں بدھ کو نامعلوم افراد نے فائرنگ کرکے تین وکلاء کو ہلاک اور ایک کو زخمی کر دیا۔
مقامی پولیس کے اعلیٰ افسر نعیم شیخ نے صحافیوں کو واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ان افراد کو ہدف بنا کر قتل کیا گیا۔
’’یہ وکلاء سٹی کورٹس سے نکلے ہیں اور یہاں (آرام باغ کے علاقے میں) اُن کی گاڑی کو پہلے زبردستی روکا گیا ہے اور پھر فائرنگ کی گئی ہے۔‘‘
نعیم شیخ کا کہنا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار حملہ آور عدالت کے احاطے سے وکلاء کا تعاقب کر رہے تھے۔
ایک صحافی کی طرف سے پوچھے گئے اس سوال پر کہ آیا یہ فرقہ وارانہ تشدد کا واقعہ تو نہیں تھا، پولیس افسر نے مبہم جواب دیتے ہوئے کہا کہ اُن کا تعلق ’’ایک خاص فرقے‘‘ سے تھا۔
مقتول وکلاء کی شناخت بدر جعفری، شکیل جعفری اور کفیل جعفری کے ناموں سے ہوئی ہے، اور تینوں باپ، بیٹا اور بھتیجا بتائے جاتے ہیں۔
کراچی میں وکلاء کو ہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعے کے بعد سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن (ایس سی بی اے) نے جمعرات کو ملک گیر ہڑتال اور عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ہے۔
ایس سی بی اے کے صدر یاسین آزاد کا کہنا ہے کہ کراچی میں 24 وکلاء کو قتل کیا جا چکا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت تمام ضروری اقدامات کرکے وکلاء برادری کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
صوبہ سندھ کے وزیر داخلہ منظور وسان نے تازہ ترین واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے آرام باغ تھانے کے سربراہ کو معطل کرتے ہوئے ملزمان کی جلد گرفتاری کا حکم دیا ہے۔
کراچی میں رواں ماہ تشدد کے مختلف واقعات میں 12 سے زائد افراد کو قتل کیا جا چکا ہے جن میں سیاسی کارکن بھی شامل ہیں۔