پاکستان کے شہر لاہور میں ایک مبینہ پولیس مقابلے کے دوران کالعدم لشکر جھنگوی کا ایک اہم رہنما ہارون بھٹی اور تین دیگر مشتبہ دہشت گرد ہلاک اور تین پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
لاہور پولیس کے مطابق ہارون بھٹی کی نشاندہی پر بدھ کو دیر گئے پولیس نے بادامی باغ کے علاقے ملک پارک میں ایک گھر پر چھاپا مارا جہاں چھپے مشتبہ دہشت گردوں نے مزاحمت کرتے ہوئے فائرنگ شروع کر دی۔
جوابی فائرنگ میں تین دہشت گرد مارے گئے جب کہ اس دوران دہشت گردوں کی فائرنگ سے ہارون بھٹی ہلاک اور تین پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔
حکام نے دہشت گردوں کی شناخت عمیر ندیم، نعمان یاسین اور عمیر حسن کے ناموں سے کی ہے اور ان کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ یہ بھی لشکر جھنگوی کے کارندے تھے۔
پولیس کے بقول یہ ایک بڑی تخریبی کارروائی کی مبینہ منصوبہ بندی کر رہے تھے اور ان کے گھر سے بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کرنے کا بتایا گیا ہے۔
ہارون بھٹی کا شمار لشکرجھنگوی کے بانی ارکان میں ہوتا تھا اور گزشتہ ماہ ہی انٹرپول کے ذریعے اسے چار دیگر ساتھوں سمیت دبئی سے گرفتار کر کے پاکستان لایا گیا تھا۔
اس تنظیم کے لوگ شیعہ مسلک سے تعلق رکھنے والے متعدد اہم رہنماؤں اور سرکردہ شخصیات کے قتل میں ملوث رہے ہیں۔
رواں سال جولائی میں لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق بھی دیگر 13 مشتبہ دہشت گردوں سمیت مظفر گڑھ کے علاقے میں مارے گئے تھے جس کے بارے میں حکام نے بتایا تھا کہ پولیس ملک اسحاق کو اسلحے کی برآمدگی کے لیے لے کر جا رہی تھی کہ راستے میں ان کے ساتھیوں نے انھیں چھڑانے کے لیے پولیس پر حملہ کر دیا۔
اس کارروائی کے دوران مارے جانے والوں میں ملک اسحاق کے دو بیٹے بھی شامل تھے۔
پاکستان میں ایک عرصے سے فرقہ وارانہ بنیاد پر تشدد کے ہلاکت خیز واقعات رونما ہوتے رہے ہیں لیکن حکومت کا کہنا ہے کہ وہ مذہب اور مسلک کی بنیاد پر نفرت پھیلانے والوں سے بھی "آہنی ہاتھوں" سے نمٹے گی جو کہ ملک سے دہشت گردی و انتہا پسندی کے مکمل خاتمے کے لیے وضع کیے گئے قومی لائحہ عمل کا حصہ ہے۔