وزیراعظم نے کہا کہ عدم برداشت کے خاتمے اور تمام لوگوں کو یکجا کرنے میں بھی تعلیم کا کردار نمایاں ہے اس لیے حکومت خواندگی کی شرح میں اضافے کے لیے اپنی کوششیں بڑھائے گی۔
اسلام آباد —
عالمی یوم خواندگی کے موقع پر ہفتہ کو پاکستان میں سرکاری اور نجی سطح پر کئی تقاریب کا انعقاد کیا گیا جن کا مقصد ملک میں تعلیم کے فروغ کے لیے کوششوں میں تیزی لانا ہے۔
اس سال عالمی یوم خواندگی کے لیے موضوع ’’خواندگی اور امن‘‘ کا انتخاب کیا گیا اور اسی مناسبت سے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے پیغام میں کہا کہ دیرپا امن کے قیام کے لیے تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس بات میں کسی کو شق نہیں ہونا چاہیئے کہ معاشی و اقتصادی ترقی کے لیے تعلیم پر توجہ از حد ضروری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عدم برداشت کے خاتمے اور تمام لوگوں کو یکجا کرنے میں بھی تعلیم کا کردار نمایاں ہے اس لیے حکومت خواندگی کی شرح میں اضافے کے لیے اپنی کوششیں بڑھائے گی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، ثقافت و سائنس (یونیسکو) نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دس سالوں کو خواندگی کے فروغ کی دہائی کے طور پر منایا گیا جس سے تقریباً 90 لاکھ نوجوان، مرد و خواتین تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوئے۔
پاکستان ایجوکیشن ٹاسک فورس کی ملک میں تعلیم سے متعلق گزشتہ سال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 30 لاکھ بچے ایسے ہیں جو کبھی اسکول گئے ہی نہیں اور ملک میں پرائمری تعلیم سے محروم بچوں کی تعداد 70 لاکھ ہے۔
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات کرنے ہوں گے۔
حکمران پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ موجودہ دور حکومت میں اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت تعلیم کو بنیادی حق کے طور پر تسلیم کیا گیا جس کے تحت ملک میں پانچ سے 14 برس تک کی عمر کے تمام بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ تعلیم ناصرف اقتصادی و معاشرتی ترقی کے لیے ضروری ہے بلکہ معاشرے میں انتہاپسندانہ رجحانات کا خاتمہ بھی تعلیم کے فروغ سے ہی ممکن ہے۔
عالمی یوم خواندگی کے موقع پر پاکستان کی سیاسی قیادت نے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو اسکولوں میں بجھوانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔
اس سال عالمی یوم خواندگی کے لیے موضوع ’’خواندگی اور امن‘‘ کا انتخاب کیا گیا اور اسی مناسبت سے وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے اپنے پیغام میں کہا کہ دیرپا امن کے قیام کے لیے تعلیم کی اہمیت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ اس بات میں کسی کو شق نہیں ہونا چاہیئے کہ معاشی و اقتصادی ترقی کے لیے تعلیم پر توجہ از حد ضروری ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ عدم برداشت کے خاتمے اور تمام لوگوں کو یکجا کرنے میں بھی تعلیم کا کردار نمایاں ہے اس لیے حکومت خواندگی کی شرح میں اضافے کے لیے اپنی کوششیں بڑھائے گی۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے تعلیم، ثقافت و سائنس (یونیسکو) نے بھی اپنے بیان میں کہا ہے کہ گزشتہ دس سالوں کو خواندگی کے فروغ کی دہائی کے طور پر منایا گیا جس سے تقریباً 90 لاکھ نوجوان، مرد و خواتین تعلیم کے زیور سے آراستہ ہوئے۔
پاکستان ایجوکیشن ٹاسک فورس کی ملک میں تعلیم سے متعلق گزشتہ سال کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 30 لاکھ بچے ایسے ہیں جو کبھی اسکول گئے ہی نہیں اور ملک میں پرائمری تعلیم سے محروم بچوں کی تعداد 70 لاکھ ہے۔
ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ حکومت کو اس سلسلے میں ہنگامی اقدامات کرنے ہوں گے۔
حکمران پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ موجودہ دور حکومت میں اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت تعلیم کو بنیادی حق کے طور پر تسلیم کیا گیا جس کے تحت ملک میں پانچ سے 14 برس تک کی عمر کے تمام بچوں کو مفت تعلیم فراہم کی جائے گی۔
حکومت کا کہنا ہے کہ تعلیم ناصرف اقتصادی و معاشرتی ترقی کے لیے ضروری ہے بلکہ معاشرے میں انتہاپسندانہ رجحانات کا خاتمہ بھی تعلیم کے فروغ سے ہی ممکن ہے۔
عالمی یوم خواندگی کے موقع پر پاکستان کی سیاسی قیادت نے تعلیم کے معیار کو بہتر بنانے کے عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ زیادہ سے زیادہ بچوں کو اسکولوں میں بجھوانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں گے۔