توقع ہے کہ نیٹو سپلائی لائنز کی بحالی کے خلاف نکالی گئی یہ ریلی پیر کو اسلام آباد میں پارلیمان کے سامنے پہنچے گی۔
پاکستان کی معروف مذہبی جماعتوں اور دائیں بازوں کی سیاسی شخصیات پر مشتمل اتحاد، دفاعِ پاکستان کونسل، نے نیٹو افواج کے لیے رسد کی بحالی کے خلاف اتوار کو لاہور سے’’لانگ مارچ‘‘ نامی احتجاجی جلوس کا آغاز کر دیا ہے جو اسلام آباد میں اختتام پذیر ہو گا۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ اس احتجاجی ریلی کا مقصد حکومتِ پاکستان پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ اپنے حالیہ فیصلے کو واپس لے۔
لاہور کے ناصر باغ سے شروع ہونے والے گاڑیوں کے اس جلوس کے قائدین میں مولانا سمیح الحق، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد، جماعت الدعوہ کے حافظ محمد سعید اور جماعت اسلامی کے منور حسن شامل ہیں۔
لانگ مارچ کے آغاز پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سمیع الحق نے کہا کہ ’’ہماری تحریک پُر امن رہے گی ... یہ سب ہم ملک کی حفاظت، سلامتی اور آزادی کے لیے کر رہے ہیں۔‘‘
بسوں، ٹرکوں، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر مشتمل یہ جلوس قومی شاہراہ ’جی ٹی روڈ‘ کے ذریعے وفاقی دارالحکومت پہنچے گا اور دوران سفر مختلف شہروں میں ریلی کے قائدین شرکاء سے اپنے خطابات میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس میں شمولیت کی دعوت دیں گے۔
مشیر داخلہ رحمٰن ملک نے اتوار کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل کے ’’لانگ مارچ‘‘ کو روکا نہیں جائے گا کیونکہ پُر امن احتجاج ہر کسی کا حق ہے۔
تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسی کارروائیوں کی حوصلہ شکنی کے لیے دارالحکومت میں خصوصی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
لانگ مارچ کے شرکاء میں جماعت الدعوہ کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے اور تنظیم کے سربراہ حافظ سعید نے ریلی سے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ان کی تحریک کا مقصد پاکستانی حکومت کو نیٹو سپلائی لائن کی بحالی کا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کرنا ہے۔
لیکن مشیر داخلہ رحمٰن ملک نے متبنہ کیا کہ احتجاجی جلوس میں شامل کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنوں کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی اور اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو ان افراد کو گرفتار کر لیا جائے گا۔
منتظمین کا کہنا ہے کہ اس احتجاجی ریلی کا مقصد حکومتِ پاکستان پر دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ اپنے حالیہ فیصلے کو واپس لے۔
لاہور کے ناصر باغ سے شروع ہونے والے گاڑیوں کے اس جلوس کے قائدین میں مولانا سمیح الحق، آئی ایس آئی کے سابق سربراہ حمید گل، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید احمد، جماعت الدعوہ کے حافظ محمد سعید اور جماعت اسلامی کے منور حسن شامل ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
لانگ مارچ کے آغاز پر صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سمیع الحق نے کہا کہ ’’ہماری تحریک پُر امن رہے گی ... یہ سب ہم ملک کی حفاظت، سلامتی اور آزادی کے لیے کر رہے ہیں۔‘‘
بسوں، ٹرکوں، گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں پر مشتمل یہ جلوس قومی شاہراہ ’جی ٹی روڈ‘ کے ذریعے وفاقی دارالحکومت پہنچے گا اور دوران سفر مختلف شہروں میں ریلی کے قائدین شرکاء سے اپنے خطابات میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اس میں شمولیت کی دعوت دیں گے۔
مشیر داخلہ رحمٰن ملک نے اتوار کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل کے ’’لانگ مارچ‘‘ کو روکا نہیں جائے گا کیونکہ پُر امن احتجاج ہر کسی کا حق ہے۔
تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور ایسی کارروائیوں کی حوصلہ شکنی کے لیے دارالحکومت میں خصوصی حفاظتی اقدامات کیے گئے ہیں۔
لانگ مارچ کے شرکاء میں جماعت الدعوہ کے کارکنوں کی بڑی تعداد بھی شامل ہے اور تنظیم کے سربراہ حافظ سعید نے ریلی سے افتتاحی خطاب میں کہا کہ ان کی تحریک کا مقصد پاکستانی حکومت کو نیٹو سپلائی لائن کی بحالی کا فیصلہ واپس لینے پر مجبور کرنا ہے۔
لیکن مشیر داخلہ رحمٰن ملک نے متبنہ کیا کہ احتجاجی جلوس میں شامل کالعدم تنظیموں کے رہنماؤں اور کارکنوں کو اسلام آباد میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہوگی اور اگر اس کی خلاف ورزی کی گئی تو ان افراد کو گرفتار کر لیا جائے گا۔