میجر جنرل ثناء اور لیفٹینٹ کرنل توصیف افغان سرحد پر واقع فوج کے اگلے مورچے کی دورے سے واپس آرہے تھے کہ انھیں اپر دیر کے علاقے میں بارودی سرنگ سے نشانہ بنایا گیا۔
پشاور —
پاکستان کے شمال مغرب میں اتوار کو ایک بارودی سرنگ کے دھماکے سے فوج کے ایک میجر جنرل اور ایک لیفٹینٹ کرنل ہلاک ہوگئے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا ہے کہ میجر جنرل ثناء اور لیفٹینٹ کرنل توصیف افغان سرحد پر واقع فوج کے اگلے مورچے کی دورے سے واپس آرہے تھے کہ انھیں اپر دیر کے علاقے بن شاہی میں بارودی سرنگ سے ان کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ گاڑی مکمل طور پر تباہ اور اس میں سوار میجر جنرل اور لیفٹیننٹ کرنل موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ مرنے والوں میں لائنس نائیک عرفان ستار بھی شامل ہے۔
اس حملے کی تاحال کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حکام باور کرتے ہیں کہ یہ کارروائی طالبان شدت پسندوں کی ہو سکتی ہے۔
میجر جنرل ثناء اللہ سوات ڈویژن میں فوج کے جنرل کمانڈنگ آفیسر تھے۔
اس سے قبل بھی اس علاقے میں سکیورٹی فورسز کے قافلوں کو شدت پسندوں کی طرف سے سڑک میں نصب بموں سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے لیکن ایسے کسی واقعے میں میجر جنرل عہدے کے افسر کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کارروائیوں سے دہشت گردی کے خلاف حکومت کے عزم کو متزلزل نہیں کیا جا سکتا۔
فوج کے اعلیٰ عہدیدار پر یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب ایک روز قبل خیبر پختونخواہ کی حکومت نے مالا کنڈ ڈویژن سے فوج کو واپس بیرکوں میں بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
2009ء میں فوج نے سوات اور مالاکنڈ کے اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے یہاں سے شدت پسندوں کو مار بھگایا تھا۔
دریں اثناء اتوار کی صبح قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر بم حملے میں ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔
اس سے قبل ہفتہ کو رات دیر گئے بنوں کے علاقے خاصہ داروں کی ایک گاڑی پر شدت پسندوں کے حملے میں دو اہلکار ہلاک اور دو شدید زخمی ہوگئے تھے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے کہا ہے کہ میجر جنرل ثناء اور لیفٹینٹ کرنل توصیف افغان سرحد پر واقع فوج کے اگلے مورچے کی دورے سے واپس آرہے تھے کہ انھیں اپر دیر کے علاقے بن شاہی میں بارودی سرنگ سے ان کے قافلے کو نشانہ بنایا گیا۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ گاڑی مکمل طور پر تباہ اور اس میں سوار میجر جنرل اور لیفٹیننٹ کرنل موقع پر ہی ہلاک ہوگئے۔ مرنے والوں میں لائنس نائیک عرفان ستار بھی شامل ہے۔
اس حملے کی تاحال کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے لیکن حکام باور کرتے ہیں کہ یہ کارروائی طالبان شدت پسندوں کی ہو سکتی ہے۔
میجر جنرل ثناء اللہ سوات ڈویژن میں فوج کے جنرل کمانڈنگ آفیسر تھے۔
اس سے قبل بھی اس علاقے میں سکیورٹی فورسز کے قافلوں کو شدت پسندوں کی طرف سے سڑک میں نصب بموں سے نشانہ بنایا جاتا رہا ہے لیکن ایسے کسی واقعے میں میجر جنرل عہدے کے افسر کی ہلاکت کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
وزیراعظم نواز شریف نے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی کارروائیوں سے دہشت گردی کے خلاف حکومت کے عزم کو متزلزل نہیں کیا جا سکتا۔
فوج کے اعلیٰ عہدیدار پر یہ حملہ ایک ایسے وقت ہوا ہے جب ایک روز قبل خیبر پختونخواہ کی حکومت نے مالا کنڈ ڈویژن سے فوج کو واپس بیرکوں میں بھیجنے کا اعلان کیا تھا۔
2009ء میں فوج نے سوات اور مالاکنڈ کے اضلاع میں کارروائیاں کرتے ہوئے یہاں سے شدت پسندوں کو مار بھگایا تھا۔
دریں اثناء اتوار کی صبح قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے قافلے پر بم حملے میں ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔
اس سے قبل ہفتہ کو رات دیر گئے بنوں کے علاقے خاصہ داروں کی ایک گاڑی پر شدت پسندوں کے حملے میں دو اہلکار ہلاک اور دو شدید زخمی ہوگئے تھے۔