لشکر جھنگوی کے رہنما ملک اسحاق سمیت 14 'شدت پسند' ہلاک

اسلحے کی برآمدگی کے بعد پولیس کے بقول وہاں موجود شدت پسندوں نے ملک اسحاق کو چھڑانے کی کوشش اور اس دوران اُن کی پولیس کے ساتھ جھڑپ شروع ہو گئی۔

پاکستان میں پولیس کی کارروائی کی دوران ایک کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی کے رہنما ملک اسحاق سمیت کم از کم 14 مشتبہ شدت پسند ہلاک ہو گئے ہیں۔

سرکاری ٹی وی کے مطابق پولیس نے یہ کارروائی مظفر گڑھ کے قریب کی گئی اور مارے جانے والے شدت پسندوں میں ملک اسحاق کے دو بیٹے بھی شامل ہیں۔

فائرنگ کے تبادلے میں کم از کم تین پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

لشکر جھنگوی امریکہ کے محکمہ خارجہ کی طرف سے جاری کردہ عالمی دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں شامل ہے۔

مقامی ذرائع ابلاغ نے پولیس کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ ملک اسحاق اور ان کے بیٹوں کو ایک ہفتہ قبل انسداد دہشت گردی کے محکمے نے حراست میں لیا تھا اور تفتیش کے بعد منگل کو دیر گئے مظفرگڑھ کے قریب ایک علاقے سے ان کی نشاندہی پر اسلحہ برآمد کرنے کے لیے انھیں ساتھ لے جایا گیا۔

شاہ والا کے علاقے سے اسلحے کی برآمدگی کے بعد پولیس کے بقول وہاں موجود شدت پسندوں نے ملک اسحاق کو چھڑانے کی کوشش اور اس دوران اُن کی پولیس کے ساتھ جھڑپ شروع ہو گئی جو لگ بھگ دو گھنٹے تک جاری رہی۔

ہلاک ہونے والوں کی لاشیں ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر اسپتال مظفر گڑھ منتقل کر دی گئی ہیں۔

ملک اسحاق 1997ء میں قائم ہونے والی تنظیم لشکر جھنگوی کے بانی رکن اور سرگرم رہنما تھے۔ اس تنظیم پر شیعہ مسلمانوں پر ہلاکت خیز حملوں کا الزام ہے۔

ملک اسحاق کو ایسے ہی الزامات کے تحت تقریباً 14 سال بعد جیل سے 2011ء میں رہا گیا تھا لیکن اس کے بعد بھی وہ مختلف مواقع پر پولیس کی تحویل یا نظر بندی میں رہ چکے تھے۔