پاکستانی وزیرداخلہ رحمن ملک کا کہنا تھا کہ تحقیقات سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ملالہ پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی۔
اسلام آباد —
پاکستان کے وزیر داخلہ رحمٰن ملک نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان احسان اللہ احسان کے سر کی قیمت دس کروڑ روپے (تقریباً دس لاکھ ڈالر) مقرر کی ہے۔
اس کالعدم شدت پسند تنظیم نے گزشتہ ہفتے 14 سالہ ملالہ یوسف زئی پر سوات میں کیے گئے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
شمال مغربی شہر مینگورہ میں منگل کو ملالہ کے ساتھ زخمی ہونے والی دو طالبات کی عیادت کے بعد رحمن ملک نے صحافیوں کو بتایا کہ انعام کی رقم جنگجو تنطیم کے ترجمان کو گرفتار کروانے والے کو دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی کی شدت پسندوں کے خلاف جرات کا مظاہرہ کرنے پر انہیں تمغہ شجاعت دیا جائے گا۔
اس سے قبل ایک امریکی ٹی وی ’سی این این‘ کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر داخلہ نے بتایا کہ ملالہ پر ہونے والے حملے کی تحقیقات اور ذمہ دار عناصر کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
’’ہمارے تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اہلکار اس (حملے) میں ملوث افراد کو تلاش کر رہے ہیں۔۔۔ میں پاکستانی عوام سمیت پوری دنیا کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم جلد ہی انھیں پکڑ لیں گے۔‘‘
پاکستانی وزیر کا کہنا تھا کہ تحقیقات سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ملالہ پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی اورسوات طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ نے اس حملے کے لیے چار شدت پسندوں کو وہاں سے بھیجا تھا۔
’’ہمیں ان (چار شدت پسندوں) کے ارادے کا (اس وقت تک) علم نا ہوا جب تک انہوں نے ملالہ پر حملہ نہیں کیا‘‘۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ان چار شدت پسندوں میں سے ایک کی شناخت ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث چار شدت پسندوں کے چند ساتھیوں کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں ایک شدت پسند کی منگیتر بھی شامل ہے۔
رحمٰن ملک نے کہا کہ وہ اس حملے میں مدد کرنے والے نام اس وقت نہیں بتانا چاہتے کیونکہ اس سے جاری تحقیقات متاثر ہوسکتی ہیں۔
اس کالعدم شدت پسند تنظیم نے گزشتہ ہفتے 14 سالہ ملالہ یوسف زئی پر سوات میں کیے گئے حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔
شمال مغربی شہر مینگورہ میں منگل کو ملالہ کے ساتھ زخمی ہونے والی دو طالبات کی عیادت کے بعد رحمن ملک نے صحافیوں کو بتایا کہ انعام کی رقم جنگجو تنطیم کے ترجمان کو گرفتار کروانے والے کو دیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ملالہ یوسف زئی کی شدت پسندوں کے خلاف جرات کا مظاہرہ کرنے پر انہیں تمغہ شجاعت دیا جائے گا۔
اس سے قبل ایک امریکی ٹی وی ’سی این این‘ کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر داخلہ نے بتایا کہ ملالہ پر ہونے والے حملے کی تحقیقات اور ذمہ دار عناصر کی گرفتاری کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔
پاکستانی وزیر کا کہنا تھا کہ تحقیقات سے یہ معلوم ہوا ہے کہ ملالہ پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں کی گئی اورسوات طالبان کے سربراہ ملا فضل اللہ نے اس حملے کے لیے چار شدت پسندوں کو وہاں سے بھیجا تھا۔
’’ہمیں ان (چار شدت پسندوں) کے ارادے کا (اس وقت تک) علم نا ہوا جب تک انہوں نے ملالہ پر حملہ نہیں کیا‘‘۔
وزیر داخلہ نے بتایا کہ ان چار شدت پسندوں میں سے ایک کی شناخت ہوگئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حملے میں ملوث چار شدت پسندوں کے چند ساتھیوں کو حراست میں لیا گیا ہے جن میں ایک شدت پسند کی منگیتر بھی شامل ہے۔
رحمٰن ملک نے کہا کہ وہ اس حملے میں مدد کرنے والے نام اس وقت نہیں بتانا چاہتے کیونکہ اس سے جاری تحقیقات متاثر ہوسکتی ہیں۔