فوج کے ترجمان نے کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے قبائلی عمائدین نے فوجی آپریشن ضرب عضب کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے قبائلی علاقے شمالی وزیرستان میں آپریشن ’ضرب عضب‘ جاری ہے اور ہفتہ کو بھی افغان سرحد کے قریبی پہاڑی علاقوں میں جیٹ طیاروں سے دہشت گردوں کے مشتبہ ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری میں 30 دہشت گرد مارے گئے۔
خیبر ایجنسی میں کی گئی کارروائی میں 10 شدت پسند جب کہ شمالی وزیرستان کے علاقے حسو خیل میں کی گئی کارروائی میں 20 جنگجو ہلاک ہوئے اور دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا گیا۔
بیان کے مطابق جن علاقوں میں یہ کارروائی کی گئی وہاں عام شہری آباد نہیں تھے۔
دریں اثناء فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے قبائلی عمائدین نے فوجی آپریشن ضرب عضب کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ دہشت گردوں کو اپنے علاقوں میں واپس نہیں آنے دیں گے۔
ان کے بقول اس حمایت کا اعلان میران شاہ، میرعلی اور دتہ خیل کے قبائلی عمائدین کی جانب سے کیا گیا۔
پاکستانی فوج نے گزشتہ اتوار کو شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کے خلاف بھرپور فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا جس میں اب تک 250 سے زائد شدت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جن میں ایک بڑی تعداد میں ازبک جنگجو بھی شامل ہیں۔
تاہم آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی کیوں کہ جس علاقے میں آپریشن جاری ہے وہاں تک میڈیا کو رسائی حاصل نہیں۔
اسی اثنا میں ہفتہ کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے جواب میں دہشت گردوں کے ممکنہ ردعمل کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں سکیورٹی کے انتظامات کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے داخلی اور خارجی راستوں کی نگرانی کو فوری طور پر بڑھایا جائے۔
واضح رہے کہ جمعہ کی شب اسلام آباد کے مضافات میں ایک بم دھماکے میں زخمی ہونے والے پچاس سے زائد افراد میں سے ایک شخص ہفتہ کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔ سرکاری میڈیا کے مطابق زخمیوں میں سے تین کی حالت اب بھی تشویشناک ہے۔
یہ دھماکا اسلام آباد کے مضافات میں’چن پیر بادشاہ‘ کے مزار پر جاری عرس کی تقریب کے دوران پہلے سے نصب بارودی مواد میں کیا گیا۔
اس دھماکے کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار نےاسلام آباد کے کمشنر کو ہدایت کی کہ ہر طرح کے اجتماعات پر پابندی عائد کی جائے کیوں کہ شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے تناظر میں دہشت گرد حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کے بیان کے مطابق شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر بمباری میں 30 دہشت گرد مارے گئے۔
خیبر ایجنسی میں کی گئی کارروائی میں 10 شدت پسند جب کہ شمالی وزیرستان کے علاقے حسو خیل میں کی گئی کارروائی میں 20 جنگجو ہلاک ہوئے اور دہشت گردوں کے متعدد ٹھکانوں کو بھی تباہ کیا گیا۔
بیان کے مطابق جن علاقوں میں یہ کارروائی کی گئی وہاں عام شہری آباد نہیں تھے۔
دریں اثناء فوج کے ترجمان میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ٹوئٹر پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ شمالی وزیرستان کے قبائلی عمائدین نے فوجی آپریشن ضرب عضب کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ دہشت گردوں کو اپنے علاقوں میں واپس نہیں آنے دیں گے۔
ان کے بقول اس حمایت کا اعلان میران شاہ، میرعلی اور دتہ خیل کے قبائلی عمائدین کی جانب سے کیا گیا۔
پاکستانی فوج نے گزشتہ اتوار کو شمالی وزیرستان میں ملکی و غیر ملکی عسکریت پسندوں کے خلاف بھرپور فوجی کارروائی کا آغاز کیا تھا جس میں اب تک 250 سے زائد شدت پسند ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے جن میں ایک بڑی تعداد میں ازبک جنگجو بھی شامل ہیں۔
تاہم آزاد ذرائع سے ہلاکتوں کی تعداد کی تصدیق نہیں ہو سکی کیوں کہ جس علاقے میں آپریشن جاری ہے وہاں تک میڈیا کو رسائی حاصل نہیں۔
اسی اثنا میں ہفتہ کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس ہوا جس میں شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے جواب میں دہشت گردوں کے ممکنہ ردعمل کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور راولپنڈی میں سکیورٹی کے انتظامات کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کے داخلی اور خارجی راستوں کی نگرانی کو فوری طور پر بڑھایا جائے۔
واضح رہے کہ جمعہ کی شب اسلام آباد کے مضافات میں ایک بم دھماکے میں زخمی ہونے والے پچاس سے زائد افراد میں سے ایک شخص ہفتہ کو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے ہلاک ہو گیا۔ سرکاری میڈیا کے مطابق زخمیوں میں سے تین کی حالت اب بھی تشویشناک ہے۔
یہ دھماکا اسلام آباد کے مضافات میں’چن پیر بادشاہ‘ کے مزار پر جاری عرس کی تقریب کے دوران پہلے سے نصب بارودی مواد میں کیا گیا۔
اس دھماکے کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار نےاسلام آباد کے کمشنر کو ہدایت کی کہ ہر طرح کے اجتماعات پر پابندی عائد کی جائے کیوں کہ شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن کے تناظر میں دہشت گرد حملوں کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔