جمعہ کو فوج کی طرف سے جاری کئے گئے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ زمین سے زمین تک مار کرنے والے کروز میزائل حتف 7 بابر روایتی اور جوہری ہتھیار لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ یہ میزائل 700 کلو میٹر تک اپنے ہدف کو سو فیصد کامیابی سے نشانہ بنا سکتا ہے۔
بیان کے مطابق میزائل کے تجربے کے لیے پہلی مرتبہ ملٹی ٹیوب میزائل لانچ وہیکل کا استعمال کیا گیا جس سے بیک وقت تین میزائل داغے جا سکتے ہیں۔ اس ٹیکنالوجی سے پاکستان کی دفاعی صلاحیت مضبوط ہوئی ہے مزید برآں جس میزائل کا تجربہ کیا گیا ہے وہ ریڈار سے اوجھل رہتے ہوئے نیچی پرواز اور دشوارگزارراستوں سے اپنے ہدف تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
دریں اثناء سرکاری ریڈیو نے جمعہ کو یہ اطلاع بھی دی کہ ہمسایہ ملک چین کے تعاون سے پاک بحریہ نے دو جدید میزائل بردار بحری جہازوں کی تیاری شروع کر دی ہےجن میں دشمن پر تیزی سے حملہ کرنے کی صلاحیت اور خود کار ہتھیار سمیت جدید آلات نصب ہوں گے۔
اس سلسلے میں کراچی شپ یارڈ میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں ملکوں کے ماہرین اور اعلیٰ حکام شریک تھے۔ سرکاری ریڈیو نے بتایا ہے کہ ایک جہاز چین کے شہر تائی جن جب کہ دوسرا کراچی میں تیار کیا جائے گا، اور دونوں جہاز آئندہ سال تک بحری بیڑے میں شامل ہو جائیں گے۔ تاہم جہاز کے نام سمیت مزید کوئی تفصیلات فراہم نہیں کی گئی ہیں۔
مبصرین کا خیال ہے کہ میزائل بردار جہازوں کی پاک بحریہ کے بحری بیڑوں میں شمولیت سے پاکستان کی دفاعی صلاحیت مستحکم ہو گی۔
پاکستان اور چین کے مابین دفاع کے شعبے میں قریبی تعاون جاری ہے جبکہ پرامن جوہری توانائی کے شعبے میں بھی دونوں ملکوں کے اشتراک سے چشمہ کے مقام پر دو نیوکلئیر پاور پلانٹس لگائے گئے ہیں جن سے پاکستان کو 750 میگا واٹ بجلی حاصل ہو رہی ہے۔ اسی مقام پر چشمہ تھری اور فور پر کام جاری ہے۔