وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں پاکستان سے لاپتا ہونے والے پانچ افراد کی بازیابی کے لیے کوششیں درست سمت میں جاری ہیں تاہم انھوں نے متنبہ کیا کہ اس معاملے میں ابہام پیدا نہ کیا جائے۔
گزشتہ ہفتے اسلام آباد سمیت ملک کے مختلف حصوں سے پانچ ایسے افراد مختلف اوقات میں اچانک لاپتا ہو گئے تھے جو خاص طور پر سوشل میڈیا پر سماجی حقوق اور عدم برداشت سے متعلق آواز بلند کرتے آ رہے تھے۔
ان گمشدگیوں پر انسانی حقوق کی مقامی و بین الاقوامی تنظیموں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے ان افراد کی بحفاظت بازیابی کو یقینی بنانے کا مطالبہ بھی کر رکھا ہے۔
گزشتہ روز واشنگٹن میں محکمہ خارجہ کے ایک ترجمان کا بھی کہنا تھا کہ امریکہ کو ان افراد کی گمشدگیوں پر تشویش ہے اور وہ اس صورتحال پر بدستور نظر رکھے گا۔
ہفتہ کو اسلام آباد کے قریب صحافیوں سے گفتگو میں وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے بتایا کہ وہ خود اور دیگر متعلقہ ادارے اس معاملے پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں اور ان افراد کی بازیابی کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد میں سے صرف ایک شخص پروفیسر سلمان حیدر کی گمشدگی کی رپورٹ درج ہوئی ہے جب دیگر افراد کے بارے میں پنجاب سے لاپتا ہونے کی اطلاعات ہیں۔
بعض حلقوں کی جانب سے ایسے دعوے بھی کیے جا رہے ہیں کہ ان افراد کی گمشدگی میں مبینہ طور پر سکیورٹی ایجنسیز کے لوگ ملوث ہو سکتے ہیں لیکن وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ تحقیقات درست سمت میں آگے بڑھ رہی ہیں اور اس ضمن میں تضادات پیدا کرنے سے گریز کیا جانا چاہیے۔
ان گمشدگیوں پر نہ صرف ایوان میں حزب مخالف کے ارکان کی طرف سے آواز بلند کی گئی بلکہ اسلام آباد اور لاہور میں سول سوسائٹی اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی طرف سے احتجاجی مظاہرے بھی کیے گئے جب کہ سوشل میڈیا پر ان کی بازیابی کے لیے بھی مطالبات میں اضافہ ہوا ہے۔