دنیا کی دوسرے بلند ترین لیکن خطرناک تصور کی جانے والی چوٹی کے۔ٹو کو سر کر کے واپس آنے والا غیر ملکی کوہ پیما موت کا شکار ہوگیا۔
پاکستان میں کوہ پیمائی کا انتظام کرنے والی ایک تنظیم 'الپائن کلب آف پاکستان' کے عہدیدار کرار حیدری نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسپین سے آنے والے کوہ پیما اینجل پریز جولائی میں کے ٹو کو سر کرنے کے لیے گئے لیکن شدید موسم اور اپنے ہمراہ آکسیجن کے آلات نہ لے جانے کی وجہ سے وہ واپس آگئے تھے۔
ان کے بقول کوہ پیما نے کچھ دن آرام کرنے کے بعد دوبارہ کے ٹو سر کرنے کی مہم شروع کی اور 28 جولائی کو اسے سر کر لیا تھا۔
"اس کے بعد جب وہ واپس اتر رہے تھے تو تیز ہوا، سخت سردی اور شدید موسم کی وجہ سے وہ شدید تھکن کا شکار ہوئے اور نیچے اتر نہ پائے اور کیمپ فور میں ان کی ہلاکت ہوگئی 29 اور 30 جولائی کی درمیانی رات کو۔"
کرار حیدری نے بتایا کہ کیمپ فور کی بلندی سات ہزار میٹر سے زیادہ ہے اور وہاں سے لاش کو نیچے لانا بہت مشکل ہے۔
"وہاں سے کوہ پیما کا اترنا بھی مشکل ہوتا ہے تو لاش کا اتارنا تو تقریباً ناممکن ہے اور پھر یہ کہ اگر اسپیشل انتظامات کیے جائیں تو اس پر لاگت بہت زیادہ آتی ہے۔۔۔ویسے بھی جو کوہ پیما ہوتے ہیں وہ اکثر یہ وصیت کر جاتے ہیں کہ اگر پہاڑ پر ان کی موت ہو جاتی ہے تو انھیں وہیں رہنے دیا جائے۔"
اینجل پریز اس سے قبل بلند ترین چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ سمیت بلند چوٹیاں سر کر چکے تھے۔