پاکستان کے وزیرِ اطلاعات نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کے نام پر ملک میں ایسا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے جس میں عوام اور حکومت آمنے سامنے آ کھڑے ہوں گے۔
اسلام آباد —
پاکستان کے وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید نے امریکہ اور نیٹو افواج کے لیے رسد کی افغانستان ترسیل میں خلل ڈالنے والوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے متنبہ کیا ہے کہ یہ اقدام کسی کے مفاد میں نہیں۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع ہنگو میں گزشتہ ہفتے مشتبہ امریکی ڈرون حملے کے خلاف قومی اسمبلی میں عددی اعتبار سے تیسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اپنے حلیفوں کی حمایت سے نیٹو افواج کے لیے رسد سے لدے ٹرکوں کو صوبائی حدود سے احتجاجاً نہ گزرنے دینے کا اعلان کر رکھا ہے، جب کہ عدمِ تحفظ کی بنا پر ٹرک مالکان نے بھی اپنی گاڑیوں کی آمد و رفت بند کر رکھی ہے۔
وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے اسلام آباد میں منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کے نام پر ملک میں ایسا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے جس میں عوام اور حکومت آمنے سامنے آ کھڑے ہوں گے۔
’’ایسا ماحول پیدا کرنا کسی بھی سیاسی جماعت، معاشرے یا ریاست کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتا۔ آپ نے ریاست کے معاملات جو ہیں وہ امپائرز کے ہاتھ سے نکال لیے ہیں اور تماشائیوں کے ہاتھ میں دے دیے ہیں اور پھر آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس ملک میں انصاف لے کر آئیں گے۔‘‘
تحریک انصاف خیبر پختونخواہ میں اقتدار میں ہے لیکن اس کے قائدین کا موقف ہے کہ صوبائی دارالحکومت پشاور اور چند دیگر مقامات پر نیٹو رسد کے خلاف گزشتہ چار روز سے جاری احتجاج صوبے میں حکمران جماعت کے کارکن کر رہے ہیں، اور اس میں صوبائی حکومت کا کوئی کردار شامل نہیں۔
تحریک انصاف کے رکن اور خیبر پختونخواہ اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے منگل کو وفاقی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے ڈرون حملوں اور نیٹو رسد کی ترسیل کے معاملات پر اُن کے بقول مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اب تک علامتی احتجاج کر رہی ہے، مگر اس حکمتِ عملی پر نظر ثانی ممکن ہے۔
صوبائی کابینہ کے نمائندہ وفد نے پیر کو پشاور میں امریکی قونصل خانے میں مذمتی یادداشت جمع کروائی تھی، جس میں امریکہ سے پاکستانی حدود میں ڈرون حملے فی الفور بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
وفاق کی سطح پر بر سرِ اقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے رہنماؤں کے علاوہ بعض تجزیہ کاروں کا بھی ماننا ہے کہ نیٹو رسد کی افغانستان ترسیل کو روکنے سے پاکستان اور امریکہ سمیت دیگر مغربی طاقتوں کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو سکتا ہے جو 2014ء کے اختتام تک پڑوسی ملک سے بین الاقوامی لڑاکا افواج کے انخلا کے تناظر میں نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے خصوصی مندوب جیمز ڈوبنز کا بھی کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے نیٹو رسد کی ترسیل روکنے کی کوشش کے باوجود، امریکہ کو توقع ہے کہ پاکستان کی حکومت نیٹو کے سازو سامان کی افغانستان تک ترسیل کو یقینی بنائے گی۔
صوبہ خیبر پختونخواہ کے ضلع ہنگو میں گزشتہ ہفتے مشتبہ امریکی ڈرون حملے کے خلاف قومی اسمبلی میں عددی اعتبار سے تیسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف نے اپنے حلیفوں کی حمایت سے نیٹو افواج کے لیے رسد سے لدے ٹرکوں کو صوبائی حدود سے احتجاجاً نہ گزرنے دینے کا اعلان کر رکھا ہے، جب کہ عدمِ تحفظ کی بنا پر ٹرک مالکان نے بھی اپنی گاڑیوں کی آمد و رفت بند کر رکھی ہے۔
وزیرِ اطلاعات پرویز رشید نے اسلام آباد میں منگل کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ احتجاج کے نام پر ملک میں ایسا ماحول پیدا کیا جا رہا ہے جس میں عوام اور حکومت آمنے سامنے آ کھڑے ہوں گے۔
’’ایسا ماحول پیدا کرنا کسی بھی سیاسی جماعت، معاشرے یا ریاست کے لیے فائدہ مند نہیں ہوتا۔ آپ نے ریاست کے معاملات جو ہیں وہ امپائرز کے ہاتھ سے نکال لیے ہیں اور تماشائیوں کے ہاتھ میں دے دیے ہیں اور پھر آپ کہہ رہے ہیں کہ ہم اس ملک میں انصاف لے کر آئیں گے۔‘‘
تحریک انصاف خیبر پختونخواہ میں اقتدار میں ہے لیکن اس کے قائدین کا موقف ہے کہ صوبائی دارالحکومت پشاور اور چند دیگر مقامات پر نیٹو رسد کے خلاف گزشتہ چار روز سے جاری احتجاج صوبے میں حکمران جماعت کے کارکن کر رہے ہیں، اور اس میں صوبائی حکومت کا کوئی کردار شامل نہیں۔
تحریک انصاف کے رکن اور خیبر پختونخواہ اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر نے منگل کو وفاقی حکومت پر الزام عائد کیا کہ اس نے ڈرون حملوں اور نیٹو رسد کی ترسیل کے معاملات پر اُن کے بقول مکمل خاموشی اختیار کر رکھی ہے۔
اسد قیصر کا کہنا تھا کہ صوبائی حکومت اب تک علامتی احتجاج کر رہی ہے، مگر اس حکمتِ عملی پر نظر ثانی ممکن ہے۔
صوبائی کابینہ کے نمائندہ وفد نے پیر کو پشاور میں امریکی قونصل خانے میں مذمتی یادداشت جمع کروائی تھی، جس میں امریکہ سے پاکستانی حدود میں ڈرون حملے فی الفور بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
وفاق کی سطح پر بر سرِ اقتدار جماعت پاکستان مسلم لیگ (نواز) کے رہنماؤں کے علاوہ بعض تجزیہ کاروں کا بھی ماننا ہے کہ نیٹو رسد کی افغانستان ترسیل کو روکنے سے پاکستان اور امریکہ سمیت دیگر مغربی طاقتوں کے تعلقات میں تناؤ پیدا ہو سکتا ہے جو 2014ء کے اختتام تک پڑوسی ملک سے بین الاقوامی لڑاکا افواج کے انخلا کے تناظر میں نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
افغانستان اور پاکستان کے لیے امریکہ کے خصوصی مندوب جیمز ڈوبنز کا بھی کہنا ہے کہ خیبر پختونخواہ میں تحریک انصاف کے کارکنوں کی طرف سے نیٹو رسد کی ترسیل روکنے کی کوشش کے باوجود، امریکہ کو توقع ہے کہ پاکستان کی حکومت نیٹو کے سازو سامان کی افغانستان تک ترسیل کو یقینی بنائے گی۔