وزیر داخلہ رحمٰن ملک نےملک بھر میں ماتمی جلوس اتوار کو غروب آفتاب سے پہلے ختم کرنے کی اپیل کررکھی تھی۔
اسلام آباد —
پاکستان کے چھوٹے بڑے شہروں میں اتوار کو انتہائی سخت حفاظتی انتظامات میں عاشورہ کے جلوس نکالے گئے جن میں شیعہ مسلمان نواسہ رسول حضرت امام حسین اور ان کے ساتھیوں کی کربلا میں دی جانے والی قربانیوں کی یاد میں عزاداری کرتے رہے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں نشتر پارک سے برآمد ہونے والا جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیہ کھارادر پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ نمائش چورنگی کے قریب مختلف چھوٹی بڑی ماتمی ٹولیاں اس مرکزی جلوس میں شامل ہو ئیں۔
لاہور میں نثار حویلی سے برآمد ہونے والا مرکزی جلوس شام کو کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔
کوئٹہ اور پشاور میں بھی ماتمی جلوس بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے ختم ہوئے۔
حکومت نے ممکنہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کررکھے تھے۔ ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستے جلوسوں کے راستے پر تعینات کرنے کے علاوہ جلوسوں کی فضائی نگرانی کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔
وزیر داخلہ رحمٰن ملک نےملک بھر میں ماتمی جلوس اتوار کو غروب آفتاب سے پہلے ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ قبائلی علاقے ’’مہمند ایجنسی سے دو خودکش حملہ آور بھیجے گئے ہیں‘‘ مگر وزیر داخلہ نے یقین ظاہر کیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اُن بمباروں کے ارادے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
رحمٰن ملک کے بقول خفیہ اداروں کی معلومات کے مطابق دہشت گرد گلگت اور پنجاب میں حملے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پاکستان کے 50 سے زائد شہروں میں گزشتہ رات بحال ہونے والی موبائل اور وائرلیس فون سروس اتوار کی صبح دوبارہ معطل کردی گئی جب کہ متعدد شہروں میں موٹرسائیکل چلانے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عاشورہ کا مرکزی جلوس نویں محرم کو منعقد ہوا تھا۔ لیکن شہر کی مختلف امام بارگاہوں میں اتوار کو بھی مجالس عزا کا اہتمام کیا گیا۔
ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں نشتر پارک سے برآمد ہونے والا جلوس اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ حسینیہ ایرانیہ کھارادر پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔ نمائش چورنگی کے قریب مختلف چھوٹی بڑی ماتمی ٹولیاں اس مرکزی جلوس میں شامل ہو ئیں۔
لاہور میں نثار حویلی سے برآمد ہونے والا مرکزی جلوس شام کو کربلا گامے شاہ پہنچ کر اختتام پذیر ہوا۔
کوئٹہ اور پشاور میں بھی ماتمی جلوس بغیر کسی ناخوشگوار واقعے کے ختم ہوئے۔
حکومت نے ممکنہ دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے ملک بھر میں سکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کررکھے تھے۔ ہزاروں کی تعداد میں پولیس اور نیم فوجی دستے جلوسوں کے راستے پر تعینات کرنے کے علاوہ جلوسوں کی فضائی نگرانی کا انتظام بھی کیا گیا تھا۔
وزیر داخلہ رحمٰن ملک نےملک بھر میں ماتمی جلوس اتوار کو غروب آفتاب سے پہلے ختم کرنے کی اپیل کی تھی۔
اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے اُنھوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ قبائلی علاقے ’’مہمند ایجنسی سے دو خودکش حملہ آور بھیجے گئے ہیں‘‘ مگر وزیر داخلہ نے یقین ظاہر کیا کہ قانون نافذ کرنے والے ادارے اُن بمباروں کے ارادے کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔
رحمٰن ملک کے بقول خفیہ اداروں کی معلومات کے مطابق دہشت گرد گلگت اور پنجاب میں حملے کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
پاکستان کے 50 سے زائد شہروں میں گزشتہ رات بحال ہونے والی موبائل اور وائرلیس فون سروس اتوار کی صبح دوبارہ معطل کردی گئی جب کہ متعدد شہروں میں موٹرسائیکل چلانے پر بھی پابندی عائد کی گئی۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں عاشورہ کا مرکزی جلوس نویں محرم کو منعقد ہوا تھا۔ لیکن شہر کی مختلف امام بارگاہوں میں اتوار کو بھی مجالس عزا کا اہتمام کیا گیا۔