ایف آئی اے کے وکیل نے بتایا کہ سلامتی کے خدشات کے پیش نظر ’ایف آئی اے‘ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی سابق صدر سے ’سب جیل‘ ہی میں تفتیش کرے گی۔
اسلام آباد —
پاکستان کی ایک عدالت نے وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کو بے نظیر بھٹو قتل کیس میں سابق فوجی صدر پرویز مشرف سے تفتیش کی اجازت دے دی ہے۔
ایف آئی اے کے وکیل چوہدری ذوالفقار نے جمعرات کو میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ بے نظیر بھٹو کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے بدھ کو پرویز مشرف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے عدالت سے یہ استدعا کی تھی کہ پرویز مشروف کی اس مقدمے میں گرفتاری کو عمل میں لا کر اُن سے تفتیش کی اجازت دی جائے۔
اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو نظر بند کرنے سے متعلق مقدمے میں پرویز مشرف پہلے ہی زیر حراست ہیں اور اسلام آباد میں اُن کی رہائشگاہ کو سب جیل قرار دے کر اُنھیں وہیں رکھا گیا ہے۔
ذوالفقار چوہدری نے بتایا کہ سلامتی کے خدشات کے پیش نظر ’ایف آئی اے‘ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی سابق صدر سے ’سب جیل‘ ہی میں تفتیش کرے گی اور اُنھیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بھی پیش کیا جائے گا۔
پرویز مشرف پر الزام ہے کہ اُنھوں نے اپنے دور اقتدار میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو ناکافی سکیورٹی فراہم کی تھی لیکن سابق صدر اس کو رد کرتے ہیں۔
اُدھر عدالت عظمٰی کے تین رکنی بینچ میں سابق صدر کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت بھی ہو رہی ہے۔
ایف آئی اے کے وکیل چوہدری ذوالفقار نے جمعرات کو میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ بے نظیر بھٹو کیس میں لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے بدھ کو پرویز مشرف کی ضمانت میں توسیع کی درخواست مسترد کر دی تھی۔
جس کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارے نے عدالت سے یہ استدعا کی تھی کہ پرویز مشروف کی اس مقدمے میں گرفتاری کو عمل میں لا کر اُن سے تفتیش کی اجازت دی جائے۔
اعلیٰ عدلیہ کے ججوں کو نظر بند کرنے سے متعلق مقدمے میں پرویز مشرف پہلے ہی زیر حراست ہیں اور اسلام آباد میں اُن کی رہائشگاہ کو سب جیل قرار دے کر اُنھیں وہیں رکھا گیا ہے۔
ذوالفقار چوہدری نے بتایا کہ سلامتی کے خدشات کے پیش نظر ’ایف آئی اے‘ کی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم بھی سابق صدر سے ’سب جیل‘ ہی میں تفتیش کرے گی اور اُنھیں انسداد دہشت گردی کی عدالت میں بھی پیش کیا جائے گا۔
پرویز مشرف پر الزام ہے کہ اُنھوں نے اپنے دور اقتدار میں سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کو ناکافی سکیورٹی فراہم کی تھی لیکن سابق صدر اس کو رد کرتے ہیں۔
اُدھر عدالت عظمٰی کے تین رکنی بینچ میں سابق صدر کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے سے متعلق درخواستوں کی سماعت بھی ہو رہی ہے۔