پاکستان کی قومی اسمبلی میں ماحول ٹھیک رکھنے کے لئے اسپیکر کی قیادت میں ایک کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں حکومتی اور اپوزیشن کے ارکان شامل ہیں۔ ماضی میں اس قسم کی کسی کمیٹی کی پاکستان کی پارلیمانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے
وائس آف امریکہ اردو سروس کے پروگرام جہاں رنگ میں میزبان قمر عباس جعفری نے دو سیاسی تجزیہ کاروں اور کالم نویسوں ڈاکٹر عاصم اللہ بخش اور سلمان عابد سے گفتگو کی۔
ڈاکٹر عاصم کا کہنا تھا بظاہر تو یہ کمیٹی اسمبلی کے Rules and procedure کے حوالے سے بنائی گئی ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ سب کو اس بات کا احساس ہے کہ اسمبلی کا کام درست طریقے سے چل نہیں رہا ہے۔ اور یہ تشویش کی بات ہے کہ معمول کے مطابق ایوان نہیں چل رہا ہے، جس کا کسٹودین اسپیکر ہوتا ہے اور جس کی بات بلا امتیاز تمام اراکین اسمبلی مانتے ہیں۔ موجودہ حالات میں وہ ماحول اور وہ روایات ٹوٹتی نظر آرہی ہیں۔
انہوں نے کہا پارلیمانی روایات میں حکومتی پارٹی کو اس بات سے زیادہ دلچسپی ہوتی ہے کہ ایوان کا کام ہموار طریقے سے چلتا رہے اور حالات کنٹرول میں رہیں۔ اسی لئے وہ اپوزیشن کی اکثر باتوں کو نظرانداز بھی کرتی ہے لیکن پاکستان کی سیاسی تاریخ کا یہ منفرد معاملہ ہے کہ حکومت کا بھی پارلمنٹ میں ارتعاش پیدا کرنے میں کردار نظر آتا ہے۔
انہوں نے کہا گزشتہ چند ماہ کے دوران جب سے کہ موجودہ پارلیمان وجود میں آئی ہے کوئی قانون سازی نہیں ہو سکی ہے، اور ایسا لگتا نہیں ہے اس کمیٹی سے کوئی فائدہ ہو گا۔
سلمان عابد کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاست میں اس وقت بہت پولرائزیشن ہے جس میں سیاسی رہنما اور ان کے کارکن ایک دوسرے کے خلاف الزام تراشیاں کرتے ہیں۔ غیر اخلاقی زبان استعمال کی جاتی ہے اور اس تناظر میں تمام ہی جماعتوں کے رویئے سے لگتا ہے کہ ہم نے ماضی کی غلطیوں سے کوئی سبق نہیں سیکھا ہے اور اس قسم کی کمیٹیاں اس کا حل نہیں ہیں۔ دونوں جانب سے نان ایشوز پر سیاست ہو رہی ہے اور اس کمیٹی میں بیشتر وہی لوگ شامل ہیں جو پارلیمنٹ کی کارروائی کے دوران اخلاقی حدود کو پار کرتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ مسئلے کا حل کمیٹی نہیں بلکہ سیاسی بالغ نظری کا اختیار کیا جانا ہے۔
مزید تفصیلات کے لیے اس آڈیو لنک پر کلک کریں۔ گفتگو کا آغاز ڈاکٹر عاصم اللہ بخش سے ہو رہا ہے۔
Your browser doesn’t support HTML5