پاکستان کی پارلیمان کے ایواں زیریں "قومی اسمبلی" میں سیاسی جماعت متحدہ قومی موومنٹ کے لندن میں مقیم قائد الطاف حسین کے متنازع پاکستان مخالف بیان کی شدید مذمت کرتے ہوئے قرارداد متفقہ طور پور منظور کی گئی ہے۔
جمعہ کو حکمران مسلم لیگ ن کے رکن قومی اسمبلی برجیس طاہر نے یہ قرارداد ایوان میں پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان مجرمانہ، پرتشدد اور دہشت گردی کی کارروائیوں اور پاکستان مخالف نعروں کی بھی مذمت کرتا ہے۔
گزشتہ ماہ الطاف حسین نے لندن سے ٹیلی فون کے ذریعے کراچی میں اپنی جماعت کے کارکنوں اور رہنماؤں سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مخالف "اشتعال انگیز" الفاظ استعمال کیے تھے۔
ان کے خطاب کے بعد بعض کارکنوں نے دو نجی ٹی چینلز کے دفاتر پر دھاوا بولا اور وہاں توڑ پھوڑ کی تھی۔
قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ ایسی کارروائیاں کرنے والوں کے خلاف آئین و قانون کے مطابق فوری کارروئی کی جائے۔
یہ قرارداد حکومت اور حزب مخالف کی جماعتوں نے مشترکہ طور پر ایوان میں جمع کروائی تھی لیکن متحدہ قومی موومنٹ اس میں شامل نہیں تھی۔
اس جماعت کے رہنما فاروق ستار اپنے بانی قائد سے لاتعلقی کا اظہار کر چکے ہیں اور جمعہ کو انھوں نے متحدہ قومی موومنٹ کے 22 ارکان کے دستخط سے الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیان کے معاملے پر الگ سے قرارداد جمع کروائی لیکن اسے ایوان میں پیش کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔
گوکہ فاروق ستار یہ کہہ چکے ہیں کہ لندن میں واقع جماعت کے سیکریٹریٹ سے پاکستان میں موجود ایم کیو ایم کا کوئی تعلق نہیں لیکن لندن میں ایم کیو ایم کے ایک رہنما واسع جلیل نے ایک روز قبل ہی کہا تھا کہ الطاف حسین کے بغیر ایم کیو ایم کا وجود نہیں ہے۔
ٹوئٹر پر ان کا کہنا تھا کہ " الطاف حسین ایم کیو ایم ہیں اور ایم کیو ایم الطاف حسین۔"