پاکستان میں شعبہ صحت کے لیے سالانہ بجٹ میں انتہائی کم رقم مختص کیے جانے کی وجہ سے جہاں ایک طرف اس شعبے میں معیاری سہولتوں کا فقدان ہے وہیں نجی اسپتالوں اور شفاخانوں سے مہنگا علاج و معالجہ عام آدمی کے لیے کسی طور بھی آسان نہیں۔
لیکن وفاقی حکومت نے ملکی تاریخ میں پہلی بار قومی صحت پروگرام کا آغاز کیا ہے جس کا افتتاح جمعرات کو وزیراعظم نواز شریف نے باضابطہ طور پر کیا۔
اس پروگرام کے تحت پہلے مرحلے میں ملک کے 15 مختلف اضلاع میں 12 لاکھ خاندانوں کو صحت کارڈ جاری کیے جائیں گے جس کے حامل افراد سرکاری و نجی اسپتالوں سے علاج و معالجے کی سہولت سے سرکاری خرچ پر استفادہ کر سکیں گے۔
عہدیداروں کے مطابق یہ کارڈ ان افراد کو جاری کیا جائے گا جن کی یومیہ آمدن 200 روپے تک ہوگی جب کہ مجموعی طور پر وفاقی حکومت نے اس منصوبے کے لیے نو ارب روپے مختص کیے ہیں۔
افتتاحی تقریب سے خطاب میں وزیراعظم نواز شریف نے پروگرام کی تفصیلات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کے تحت مریض کو تین لاکھ روپے تک کی سہولت فراہم کی جائے گی جو کہ سات مختلف مہلک بیماروں کے علاج کے لیے ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ علاج پر اٹھنے والے مزید اخراجات بیت المال برداشت کرے گا۔
"اس پروگرام کے تحت غربت کی لکیر سے نیچے زندگی بسر کرنے والے گھرانوں کو ہیلتھ انشورش کی سہولت فراہم کی جائے گی۔۔۔قومی صحت پروگرام کے نفاذ کے بعد یہ نہیں ہوگا کہ کوئی غریب انسان یا غریب گھرانہ بیمار ہو اور اسے اپنے علاج کے لیے گھر کی چیزیں بیچنی پڑیں۔"
وزیراعظم نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ ملک کے ہر شہر اور ہر قصبے میں جدید اسپتال موجود ہوں اور لوگوں کو علاج معالجے کے لیے دور دراز کا سفر نہ کرنا پڑے لیکن ان کے بقول ملک میں مسائل زیادہ اور وسائل محدود ہیں۔
اس پروگرام کو بعد میں 23 اضلاع تک بڑھایا جائے گا جس سے 32 لاکھ خاندان مستفید ہو سکیں گے۔