بلوچستان کے ضلع سبی میں نامعلوم مسلح افراد نے نیٹو کے لیے تیل لے جانے والے 29 آئل ٹینکروں کو جلا دیا ہے جب کہ حکام کے مطابق اس واقعے میں مقامی لیویز فورس کا ایک اہلکار حملہ آوروں کی فائرنگ سے شدید زخمی جب کہ دوسرابری طرح جھلس گیا ہے۔
ضلع سبی کے ڈپٹی کمشنر عبدالمتین نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ہفتے کو فجرکی نماز سے تقریباً د وگھنٹے قبل کم از کم 15 حملہ آوروں نے میٹھڑی کے علاقے میں کھڑے آئل ٹینکروں پر راکٹ لانچر اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا۔ اُنھوں نے بتایا کہ حملہ آوروں اور لیویز کے اہلکاروں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا۔
ڈپٹی کمشنر عبدالمتین کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں نے اپنی گاڑی جائے حادثہ سے کچھ دو رکھڑی کر رکھی تھی اور کارروائی کے بعد وہ وہاں سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔
30 ستمبر کو قبائلی علاقے کرم میں نیٹو کے ہیلی کاپٹروں کی ایک سرحدچوکی پر میزائل حملے میں دو اہلکاروں کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے خیبر ایجنسی میں طورخم کے راستے نیٹو کے لیے رسد کی ترسیل بند کردی تھی جو بدستور بند ہے ۔ لیکن بلوچستان کے جنوب مغر بی شہر چمن کے راستے نیٹو کی سپلائی لائن بدستور بحال ہے۔
رواں ہفتے کوئٹہ کے قریب نیٹو قافلوں کے ایک ٹرمینل پر تقریباً ایک درجن مسلح افراد نے حملہ کر کے 25 آئل ٹینکر جلادیے تھے جب کہ اور اس واقعے میں ایک شخص ہلاک ہو گیا تھا۔ پاکستان کی طرف سے بظاہر احتجاجاً طورخم سرحد کی بندش کے بعد نیٹو افواج کے لیے ایندھن اوردیگر ضروری سامان لے جانے والے ٹرکوں کے قافلوں پر اب تک کم از کم سات حملے ہو چکے ہیں۔
ان واقعات میں سوسے زائد ٹرک اور آئل ٹینکر جل کر تباہ جب کہ چھ افراد ہلاک بھی ہوچکے ہیں۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان اس سے قبل نیٹو کے قافلوں پر حملے کرنے کا دعویٰ کر چکی ہے اور دھمکی دے رکھی ہے کہ یہ کارروائیاں اُس وقت تک جاری رکھی جائیں گی جب تک افغانستان میں موجود بین الاقوامی افواج کے لیے رسد کی ترسیل پاکستان کے راستے بند نہیں کر دی جاتی۔
مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ اور نیٹو کی طرف سے پاکستانی حدود کی خلاف ورزی پر معذرت کے بعد پاکستان نے طورخم کے راستے نیٹو سپلائی لائن جلد بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے تاہم سرکاری طور پر اس کی تصدیق نہیں ہوسکی ہے کہ رسد کی بحالی کب سے شروع ہوگی۔