پاکستان کے وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب اور اس کے بعد متاثرہ خاندانوں کی واپسی کے لیے درکار رقم 1 ارب 30 کروڑ ڈالر تک ہو سکتی ہے۔
اُنھوں نے یہ بات بدھ کی شب اسلام آباد میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات میں کہی، اس وفد کی قیادت سینیٹر جیک ریڈ کر رہے تھے جب کہ سرکاری بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان میں امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن بھی شریک تھے۔
بیان کے مطابق ملاقات میں شمالی وزیرستان میں جون 2014 کو شروع کیے گئے آپریشن ضرب عضب سے متعلق دیگر اُمور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے سینیٹر جیک ریڈ کو بتایا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے خلاف جاری اس آپریشن کے باعث مالی مشکلات کا سامنا ہے اور اس ضمن میں بین الاقوامی برداری کی معاونت خوش آئند ہو گی۔
اُنھوں نے بتایا کہ پاکستان 30 لاکھ افغان پناہ گزینوں کے علاوہ اندرون ملک سے نقل مکانی کرنے والے 20 لاکھ افراد سے متعلق معاملات کو بھی دیکھ رہا ہے۔
وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ملک میں جاری آپریشن ضرب عضب اور اس کے بعد نقل مکانی کرنے والوں کی دیکھ بھال پر حکومت پاکستان 40 کروڑ ڈالر خرچ کر چکی ہے۔
بیان کے مطابق سینیٹر جیک ریڈ نے بھی کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی برداری کو پاکستان کی مدد کرنے چاہیئے۔
پاکستانی عہدیدار کہہ چکے ہیں شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والے خاندانوں کی واپسی آئندہ مارچ سے مرحلہ وار شروع ہوسکتی ہے۔
وفاقی وزیر برائے سرحدی اُمور عبد القادر بلوچ کا کہنا ہے کہ حکومت اپنی ذمہ داری ہر صورت نبھائے گی۔
Your browser doesn’t support HTML5
واضح رہے کہ شمالی وزیرستان میں آپریشن ضرب عضب اور بعد میں خیبر ایجنسی میں ’خیبر ون‘ کے نام سے جاری کارروائی کے بعد 10 لاکھ سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔
جن میں سے اکثریت اپنے عزیز و اقارب یا کرائے کے مکانوں میں رہائش پذیر ہے۔
پاکستان کا کہنا کہ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک کارروائی جاری رہے گی اور اس کے لیے ہر طرح کی جانی و مالی قربانی دی جا رہی ہے۔