پائیدار ترقی کے لیے آبادی میں اضافے کی شرح کو کم کرنا ضروری ہے: سرتاج عزیز

فائل

پاکستان پلاننگ کمیشن کے ڈپٹی چیئرمین سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ حالیہ مردم شماری کے نتائج کے مطابق، پاکستان کی آبادی میں اضافے کی شرح ان اندازوں سے کہیں زیادہ ہے جن کی بنیاد پر ترقیاتی منصوبے وضح کیے جاتے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال پاکستان میں ہونے والی مردم شماری کے عبوری نتائج کے مطابق ملک میں آبادی میں اضافے کی شرح 2.4 فیصد ہے جو، ان کے بقول، ’’باعث تشویش‘‘ بات ہے۔

سرتاج عزیز نے یہ بات غیر سرکاری بین الاقوامی تنظیم پاپولیشن کونسل کی صدر جولیا بنٹنگ کے اعزاز میں منعقد ہونے والی ایک استقبالیہ تقریب کے موقع پر کہی۔

سرتاج عزیز نے مزید کہا کہ ملک میں پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول اور بڑھتی ہوئی آبادی کی چیلنج سے نمٹنے کے لیے آبادیات کے تربیت یافتہ ماہرین کے ساتھ ساتھ منصوبہ بندی کے ماہرین کا کردار بھی اہم ہے۔

اقتصادی امور کے ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں جس تناسب سے آبادی میں اضافہ ہورہا ہے اس نسبت سے درکار وسائل میں اضافہ نہیں ہو رہا ہےجس کی وجہ سے ملک کے اقتصادی اور قدرتی وسائل پر بوجھ میں اضافہ ہو رہا ہے۔

اقتصادی امور کے ماہر عابدی سلہری کا کہنا ہے کہ بعض افراد کی یہ سوچ ہے کہ گھر کے افراد جتنے زیادہ ہوں گے اتنی ہی کمانے والے ہاتھ ہوں گے لیکن ان کے بقول یہ ہی سوچ ملک کی آبادی میں اضافے کی ایک بڑی وجہ ہے۔

جمعے کو ’وائس آف امریکہ‘ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آبادی میں اضافے کی چیلنج سے نمٹنے کے لیے ایک جامع حکمت عملی وضح کرنے کی ضرورت ہے۔

بقول اُن کے، "ان کوششوں میں مذہبی رہنماؤں کو بھی شامل کرنا ہوگا۔ اس کے ساتھ ساتھ آبادی کو کنڑول کرنے کے لیے درکار لوازمات کو ناصرف سستا ہونا چاہیے ہے بلکہ برتھ کنڑول کے طریقوں سے متعلق عوام میں آگہی و شعور کو اجاگر کرنا بھی ضروری ہے۔"

واضح رہے کہ گزشتہ سال ہونے والی چھٹی مردم شماری کے عبوری نتائج کے مطابق ملک کی آبادی لگ بھگ 21 کروڑ ہے، جبکہ اس سے قبل 1998 میں ہونے والی مردم شماری کے مطابق پاکستان کی آبادی 13 کروڑ 40 لاکھ سے زائد تھی۔