پاکستان میں رواں سال کے پہلے سات ماہ میں پولیو سے متاثرہ کیسز کی تعداد 99 تک پہنچ گئی ہے جس سے ماہرین صحت کے ان خدشات کو تقویت ملتی ہے کہ انسداد پولیو کی مہم کو بھرپور اور بلا تعطل انداز میں جاری نہ رکھا گیا تو اس وائرس کے مکمل خاتمے کا ہدف حاصل کرنا تقریباً ناممکن ہوگا۔
پولیو کے تازہ رپورٹ ہونے والے پانچ کیسز میں سے ایک ملک کے اقتصادی مرکز کراچی کے علاقے گڈاپ ٹاؤن سے سامنے آیا جس کے بارے میں اطلاعات ہیں کہ اس متاثرہ تقریباً دو سالہ بچے کے والدین نے انسداد پولیو کے قطرے پلوانے سے انکار کیا تھا۔
دیگر چار کیسز میں سے تین کا تعلق جنوبی وزیرستان جب کہ ایک لکی مروت سے رپورٹ ہوا۔
ان 99 کیسز میں سے اکثریت ملک کے شمال مغرب خصوصاً قبائلی علاقے شمالی وزیرستان سے سامنے آئی جس کی ایک بڑی وجہ شدت پسندوں کی طرف سے عائد پابندی کے باعث اس علاقے میں گزشتہ دو سالوں میں انسداد پولیو کی مہم کا نہ ہونا ہے۔
شمالی وزیرستان میں گزشتہ ماہ شروع ہونے والے فوجی آپریشن کی وجہ سے تقریباً نو لاکھ افراد نقل مکانی کرکے خیبر پختونخواہ کے بندوبستی علاقوں میں پہنچے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے۔
ماہرین صحت اس خدشے کا اظہار کرتے آرہے ہیں کہ اگر نقل مکانی کرنے والے بچوں اور ان کے میزبان علاقوں میں انسداد پولیو مہم بھرپور انداز میں نہ چلائی گئی تو یہ وائرس تیزی سے پھیل سکتا ہے۔
وفاقی اور صوبائی محکمہ صحت نے نقل مکانی کرکے آنے والوں کے بندوبستی علاقوں میں داخلے کے وقت انھیں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جب کہ ان علاقوں میں جہاں یہ لوگ عارضی طور پر مقیم ہیں وہاں بھی انسداد پولیو مہم شروع کی گئی۔
لیکن عالمی ادارہ صحت کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ چونکہ شمالی وزیرستان سے آنے والے بچوں کو گزشتہ دو سالوں میں ایک مرتبہ بھی پولیو ویکسین نہیں دی گئی لہذا جب تک ہر بچے کو ایک ماہ میں پانچ مرتبہ یہ قطرے نہیں پلائے جائیں گے ان بچوں کے وائرس کا شکار ہونے کا خطرہ موجود رہے گا۔
حکومتی عہدیدار انسداد پولیو کے لیے بھرپور کوششیں جاری کرنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہہ چکے ہیں کہ اس موذی وائرس کے مکمل خاتمے کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے گا۔
انسداد پولیو کی ٹیموں پر جان لیوا حملوں کی وجہ سے بھی یہ کوششیں متاثر ہوئیں اور متعدد بار مہم کو سلامتی کے خدشات کے باعث معطل کیا جا چکا ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کردینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔ دیگر دو ملکوں میں نائیجیریا اور افغانستان شامل ہیں۔
پاکستان کو دنیا میں پولیو وائرس پھیلانے والے ملکوں میں شامل کیے جانے کے بعد عالمی ادارہ صحت کی سفارش پر گزشتہ ماہ ہی یہاں سے بیرون ملک سفر کرنے والوں کے لیے پولیو ویکسین پینا لازمی قرار دیا جا چکا ہے۔