پاکستان نے اپنے جوہری پروگرام کے بارے میں امریکی اخبار کی خبر کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کیا ہے۔
اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والے مضمون پر تبصرہ کرتے ہوئے وزارت خارجہ کی ترجمان تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ مغربی ذرائع ابلاغ میں پاکستان کے جوہری پروگرام کے بارے میں قیاس آرایوں پر مبنی ایسی خبروں کا دہرایا جانا اُن کے بقول عادت بن چکا ہے۔
جمعرات کو وزارت خارجہ میں ہفتہ وار نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ خبر میں لگائے گئے الزامات ”مکمل طور پر بے بنیاد اور انتہائی احمقانہ ہیں۔“
امریکی اخبار کے مضمون میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اُس کے ہاتھ شمالی کوریا کے ایک عہدے دار کا وہ خط لگا ہے جس کے مطابق مبینہ طور پر ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے پیانگ یانگ کی طرف سے اُنھیں دی گئی تیس لاکھ ڈالر سے زائد رقم اور کچھ زیورات پاکستانی فوجی حکام کو دیے تھے۔
90 کی دہائی کے اواخر میں رقم اور زیورات کی اس منتقلی کا مقصد پاکستان سے جوہری ٹیکنالوجی کے حصول کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔ لیکن واشنگٹن پوسٹ کے مضمون میں اس بات کا اعتراف بھی کیا گیا ہے کہ خط کی حقیقت اور اس کے مقاصد کی تصدیق نہیں کی جا سکی ہے۔
پاکستانی حکام کا موقف ہے کہ مغربی ذرائع ابلاغ میں ملک کے جوہری پروگرام کے بارے میں قیاس آرایوں کا مقصد ان بے بنیاد خدشات کو تقویت دینا ہے کہ پاکستان کا نیوکلیئر پروگرام محفوظ نہیں ہے۔ ان حکام کے بقول حقیقت اس کے برعکس ہے اور نا صرف جوہری ہتھیاروں کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے ایک مربوط کمانڈ اینڈ کنٹرول نظام موجود ہے بلکہ اس کے تحفظ کے لیے کیے گئے موثر اقدامات دنیا کی کسی بھی دوسری جوہری طاقت سے مطابقت رکھتے ہیں۔