وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ ملک کے موجودہ جوہری بجلی گھر ’آئی اے ای اے‘ کے وضع کردہ حفاظتی اصولوں کے عین مطابق کام کر رہے ہیں۔
اسلام آباد —
پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے ’آئی اے ای اے‘ کے تعاون سے نیوکلیئر صلاحیت کو کئی شعبوں میں استعمال میں لایا جا رہا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ خاص طور پر عوام کی سہولت کے لیے توانائی کے حصول، طب، زراعت، خوراک کو محفوظ بنانے اور پانی کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے جوہری صلاحیت سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے یہ بات پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ’آئی اے ای اے‘ کے ڈائریکٹر جنرل یوکیو آمانو سے ملاقات میں کہی۔ مسٹر آمانو پاکستان کے تین روز دورے پر آئے ہیں جہاں اُنھوں نے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔
وزاعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ملک کو درپیش توانائی کے شدید بحران پر قابو پانے کے لیے بھی پاکستان اٹامک انرجی کمیشن تیزی سے کام کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ کے عزم پر قائم ہے اور ملک کے موجودہ جوہری بجلی گھر ’آئی اے ای اے‘ کے وضع کردہ حفاظتی اصولوں کے عین مطابق کام کر رہے ہیں۔
اُنھوں نے خاص طور پر ’آئی اے ای اے‘ کے تعاون سے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے کینسر کے علاج سے متعلق پروگرام کا ذکر کیا۔
پاکستان میں عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ملک کے جوہری بجلی گھروں کی حفاظت کے لیے عالمی معیار کے مطابق انتظامات کیے گئے ہیں۔ حال ہی میں سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کا اس بارے میں کہنا تھا۔
’’پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو پاور پلانٹس کا انتظام چلانے کا چالیس سال کا تجربہ ہے اور چار دہائیوں میں کوئی ایک حادثہ پیش نہیں آیا، دنیا میں کہاں کہاں حادثات نہیں ہوئے لیکن یہ چار دہائیوں کا تجربہ اعتماد سازی کے لیے کافی ہے۔‘‘
پاکستان کو درپیش توانائی کا بحران حالیہ برسوں میں بتدریج شدت اختیار کر چکا ہے اور حکومت یہ کہتی رہی ہے کہ اس بحران کا خاتمہ اس کی اولین ترجیح ہے۔
وزیراعظم نواز شریف ساحلی شہر کراچی میں 2200 میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت والے دو جوہری بجلی گھروں کا سنگ بنیاد بھی رکھ چکے ہیں۔
فی الوقت پنجاب کے علاقے میانوالی کے قریب چین کے تعاون سے چشمہ ون اور چشمہ ٹو نامی دو بجلی گھر 650 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں جب کہ چشمہ تھری اور فور سے 2016ء تک 630 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہونا شروع ہو جائے گی۔
تین سال قبل جاپان میں شدید زلزلے اور سونامی سے متاثر ہونے والے فوکوشیما جوہری بجلی گھر کے واقعے کے بعد دنیا میں ایسے بجلی گھروں کے تحفظ بارے سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔
تاہم پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فوکوشیما جوہری پلانٹ کے واقعے کے بعد پاکستان میں نئے بجلی گھروں کے ڈیزائن میں اضافی اور ضروری حفاظتی تبدیلیاں کی جاچکی ہیں۔
اُنھوں نے کہا کہ خاص طور پر عوام کی سہولت کے لیے توانائی کے حصول، طب، زراعت، خوراک کو محفوظ بنانے اور پانی کے انتظام کو بہتر بنانے کے لیے جوہری صلاحیت سے استفادہ کیا جا رہا ہے۔
وزیراعظم نے یہ بات پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے ’آئی اے ای اے‘ کے ڈائریکٹر جنرل یوکیو آمانو سے ملاقات میں کہی۔ مسٹر آمانو پاکستان کے تین روز دورے پر آئے ہیں جہاں اُنھوں نے صدر ممنون حسین اور وزیراعظم کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز سے بھی ملاقاتیں کی ہیں۔
وزاعظم نواز شریف سے ملاقات کے بعد جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں کہا گیا کہ ملک کو درپیش توانائی کے شدید بحران پر قابو پانے کے لیے بھی پاکستان اٹامک انرجی کمیشن تیزی سے کام کر رہا ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان جوہری عدم پھیلاؤ کے عزم پر قائم ہے اور ملک کے موجودہ جوہری بجلی گھر ’آئی اے ای اے‘ کے وضع کردہ حفاظتی اصولوں کے عین مطابق کام کر رہے ہیں۔
اُنھوں نے خاص طور پر ’آئی اے ای اے‘ کے تعاون سے پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کے کینسر کے علاج سے متعلق پروگرام کا ذکر کیا۔
پاکستان میں عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ ملک کے جوہری بجلی گھروں کی حفاظت کے لیے عالمی معیار کے مطابق انتظامات کیے گئے ہیں۔ حال ہی میں سیکرٹری خارجہ اعزاز احمد چوہدری کا اس بارے میں کہنا تھا۔
’’پاکستان اٹامک انرجی کمیشن کو پاور پلانٹس کا انتظام چلانے کا چالیس سال کا تجربہ ہے اور چار دہائیوں میں کوئی ایک حادثہ پیش نہیں آیا، دنیا میں کہاں کہاں حادثات نہیں ہوئے لیکن یہ چار دہائیوں کا تجربہ اعتماد سازی کے لیے کافی ہے۔‘‘
پاکستان کو درپیش توانائی کا بحران حالیہ برسوں میں بتدریج شدت اختیار کر چکا ہے اور حکومت یہ کہتی رہی ہے کہ اس بحران کا خاتمہ اس کی اولین ترجیح ہے۔
وزیراعظم نواز شریف ساحلی شہر کراچی میں 2200 میگاواٹ کی پیداواری صلاحیت والے دو جوہری بجلی گھروں کا سنگ بنیاد بھی رکھ چکے ہیں۔
فی الوقت پنجاب کے علاقے میانوالی کے قریب چین کے تعاون سے چشمہ ون اور چشمہ ٹو نامی دو بجلی گھر 650 میگاواٹ بجلی پیدا کر رہے ہیں جب کہ چشمہ تھری اور فور سے 2016ء تک 630 میگاواٹ بجلی قومی گرڈ میں شامل ہونا شروع ہو جائے گی۔
تین سال قبل جاپان میں شدید زلزلے اور سونامی سے متاثر ہونے والے فوکوشیما جوہری بجلی گھر کے واقعے کے بعد دنیا میں ایسے بجلی گھروں کے تحفظ بارے سوالات اٹھائے جاتے رہے ہیں۔
تاہم پاکستانی عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فوکوشیما جوہری پلانٹ کے واقعے کے بعد پاکستان میں نئے بجلی گھروں کے ڈیزائن میں اضافی اور ضروری حفاظتی تبدیلیاں کی جاچکی ہیں۔