پاکستان کی سابق وزیرِ اعظم بے نظیر بھٹو کی والدہ نصرت بھٹو طویل علالت کے بعد اتوار کو دبئی میں انتقال کر گئیں۔ ان کی عمر 82 برس تھی۔ وہ طویل عرصہ سے کینسر کے عارضہ میں مبتلا ہونے کے ساتھ الزائمر کے مرض کا بھی شکار تھیں جس کی وجہ سے ان کی یاد دادشت بھی متاثر ہوگئی تھی۔
نصرت بھٹو کا ستر کی دہائی سے پاکستان کی سیاست میں نمایاں کردار رہا۔ وہ1973ء سے 1977ء تک پاکستان کی سابق خاتونِ اول رہیں اور ذوالفقار علی بھٹو کی سیاست میں ان کے شانہ بشانہ رہیں۔ 1979ء میں سابق وزیرِ اعظم ذوالفقار علی بھٹو کی پھانسی کے بعد وہ پاکستان کی چےئر پرسن منتخب ہوئیں۔ 1988 ء اور 1993 ء کے انتخابات میں وہ لاڑکانہ سے رکنِ قومی اسمبلی بھی منتخب ہوئیں ۔
نصرت بھٹو نے 1996 ء میں کراچی میں اپنے بیٹے میر مرتضیٰ بھٹو کے قتل کے بعد سے گوشہ نشینی اختیار کر لی تھی ۔ جس کے بعد اپنی علالت کے دوران وہ دبئی میں ہی رہائش پذیر رہیں۔ ان کے بچوں میں اب صرف صنم بھٹو ہی حیات ہیں۔
نصرت بھٹو کے انتقال پر وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماوٴں نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔
صدارتی ترجمان کے مطابق نصرت بھٹو کے جسدِ خاکی کو پاکستان لانے کے انتظامات کیے جا رہے ہیں۔ جہاں ان کی تدفین بھٹو خاندان کے آبائی قبرستان گڑھی خدا بخش میں کی جائے گی۔
نصرت بھٹو پاکستان کے موجودہ صدر آصف علی زرداری کی خوش دامن بھی تھیں ۔ ان کے انتقال پر ملک بھر میں پیپلز پارٹی کی تمام سیاسی سرگرمیاں منسوخ کر دی گئیں ہیں۔