شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن 'ضرب عضب' 15 جون سے جاری ہے۔ ابتدائی دو ہفتوں کے دوران دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو جیٹ طیاروں، گن شب ہیلی کاپٹروں اور توپ خانے کی مدد سے نشانہ بنایا گیا۔
تاہم رواں ہفتے عام قبائلیوں کے انخلا کے بعد شمالی وزیرستان کے مرکزی علاقے میرانشاہ میں زمینی کارروائی شروع کی گئی جس کے تحت گھر گھر تلاشی کا کام جاری ہے۔
مسلح افواج کے شعبہ تعلقات عامہ 'آئی ایس پی آر' کے بیان کے مطابق بم بنانے کی فیکٹریوں کا پتہ لگا کر بڑی تعداد میں گولہ و بارود قبضے میں لیا گیا ہے۔
ایک تازہ بیان کے مطابق دیسی ساخت کے بم بنانے کی تین فیکٹریوں کا سراغ لگایا گیا جہاں سے بڑی تعداد میں ٹینک شکن بارودی سرنگوں، گولہ و بارود اور راکٹوں کو قبضے میں لے کر علاقے کو صاف کیا گیا ہے جب کہ زمینی کارروائی کے دوران خودکش بمباروں کو تربیت دینے کے ایک مرکز کا بھی پتہ چلایا گیا۔
اس سے قبل پاکستانی فوج کے مطابق میرانشاہ میں بم بنانے کی ایک بڑی فیکٹری کا سراغ لگایا گیا تھا۔ وہاں سے بھی ٹینک شکن بارودی سرنگوں کے علاوہ بارودی مواد سے بھرے 225 سیلنڈر قبضے میں لیے گئے، جن میں سے ہر ایک میں 80 سے 100 کلو گرام تک بارودی مواد بھرا ہوا تھا۔
آئی ایس پی آر کی طرف سے اس فیکٹری کی تصاویر بھی جاری کی گئیں جب کہ بیان میں بتایا گیا کہ دہشت گردوں کی اس تنصیب میں چار سو بم تیار حالت میں پڑے تھے۔
فیکٹری سے 150 خالی سیلنڈر جب کہ 700 تیار پائپس بھی ملے۔
شمالی وزیرستان میں اب تک کی کارروائی میں فوج کے مطابق علاقے میں موجود دہشت گردوں کے میڈیا سیل اور مواصلاتی مراکز کو بھی تباہ کیا گیا ہے جب کہ غیر ملکی جنگجوؤں سمیت لگ بھگ 400 دہشت گردوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔
فوج نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے گڑھ کہلائے جانے والے علاقوں کو گھیرے میں لے رکھا ہے جب کہ علاقے میں بچھائی گئی بارودی سرنگوں کا پتہ چلانے کے لیے جدید آلات کے علاوہ سراغ رساں کتوں سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔