'الیکشن کمیشن پابندیوں سے متعلق فیصلے پر نظرثانی کرے'

پشت صحنه حضور علی عمادی خبرنگار ورزشی صدای آمریکا، اعزامی به صوفیه بلغارستان در برنامه زنده روی خط

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے عام انتخابات کا شیڈول جاری کرنے سے قبل سرکاری اداروں میں بھرتیوں اور ترقیاتی اسکیموں پر عائد کی گئی پابندیوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے اقدام سے الیکشن کمیشن کی ساکھ پر سوال اٹھ سکتے ہیں۔

بدھ کو الیکشن کمیشن کو ایک خط کے ذریعے خورشید شاہ نے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ پابندیاں قابل ستائش تو ہیں لیکن یہ اقدام قبل از وقت ہے کیونکہ انتخابی شیڈول جاری ہونے سے قبل ترقیاتی اسکیموں پر پابندی سے ان کے بقول حکومتی نظام مکمل طور پر رک جائے گا۔

رواں ماہ ہی پاکستان کے خودمختار الیکشن کمیشن نے سرکاری اداروں میں بھرتیوں پر مکمل پابندی عائد کرتے ہوئے ترقیاتی اسکیموں پر عمل درآمد روکنے کی بھی ہدایت کی تھی۔

مزید برآں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو بھیجے گئے حکم نامے میں الیکشن کمیشن نے ترقیاتی منصوبوں کے فنڈز دیگر منصوبوں کے لیے منتقل کرنے پر بھی پابندی لگا دی تھی۔

قائد حزب اختلاف نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ ان پابندیوں سے متعلق اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے اور انتخابی شیڈول جاری ہونے تک ان پابندیوں کو ہٹا لیا جائے۔

قبل ازیں وفاقی وزیرداخلہ احسن اقبال کی طرف سے بھی یہ بیان سامنے آ چکا ہے کہ وزارت ترقی و منصوبہ بندی چین پاکستان اقتصادی راہدری کے تحت منصوبوں پر عائد پابندی کی وضاحت کے لیے الیکشن کمیشن کو خط لکھے گی۔ اس وزارت کا قلمدان بھی احسن اقبال کے پاس ہے۔

دریں اثنا نگران وزیراعظم کے لیے حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے مجوزہ نام منظر عام پر آنے کے معاملے پر بھی قائد حزب اختلاف کی طرف سے ناراضی کا اظہار کیا گیا ہے اور ان کے بقول اس منصب کے لیے فیصلہ وزیراعظم اور انھوں نے مل کر کرنا ہے کسی اور نے نہیں۔

انھوں نے تحریک انصاف کی طرف سے سامنے آنے والے ناموں پر حیرانی کا اظہار کیا لیکن تحریک انصاف کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت نے یہ نام افشا نہیں کیے۔

رواں ہفتے ہی ذرائع ابلاغ میں یہ خبر آئی تھی کہ تحریک انصاف نے نگران وزیراعظم کے لیے سابق چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی، سابق گورنر مرکزی بینک ڈاکٹر عشرت حسین اور معروف کاروباری شخصیت اور سابق وفاقی وزیر عبدالرزاق داؤد کے ناموں پر اتفاق کیا ہے اور یہ نام قائد حزب اختلاف کو پہنچائیں جائیں گے۔