سپریم کورٹ کی طرف سے نواز شریف کو وزارت عظمیٰ کے منصب اور بطور قانون ساز نا اہل قرار دیے جانے کے فیصلے کو حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے سراہتے ہوئے اسے ’’ملک میں قانون کی بالادستی‘‘ سے تعبیر کیا جا رہا ہے۔
حکمران جماعت مسلم لیگ ن نے فیصلے کو تسلیم تو کر لیا ہے، لیکن وہ اس پر اپنے ’’تحفظات کے ساتھ‘‘ اس عزم کا اظہار بھی کر رہی ہے کہ ’’اصل فیصلہ عوام کریں گے‘‘ اور آئندہ عام انتخابات میں یہ جماعت پہلے سے زیادہ قوت کے ساتھ دوبارہ اقتدار میں آئے گی۔
حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کراچی میں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ان کی جماعت ’’بلا امتیاز احتساب‘‘ کی حامی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی حزب مخالف کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کے بعد نئے وزیراعظم کے لیے امیدوار کھڑا کرے گی۔
حزب مخالف کی دوسری بڑی جماعت، پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور نواز شریف کے سب سے بڑے ناقد عمران خان نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو تاریخ ساز قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کی شریف خاندان سے ذاتی دشمنی نہیں وہ ’’صرف ملک میں احتساب کے لیے‘‘ آواز بلند کرتے آ رہے ہیں۔
"سارا پاکستان آج خوشیاں کیوں منا رہا ہے، کیونکہ ہمیں امید مل گئی ہے کہ اس ملک کے اندر بھی طاقتور کو ہم قانون کے نیچے لا سکتے ہیں، یہ میری اور نواز شریف کی ذاتی چیز نہیں ہے۔ یہ پاکستان کا مستقبل ہے۔"
عمران خان نے کہا کہ ان کی جماعت آئندہ کی حکمتِ عملی کا اعلان اتوار کو کرے گی اور اُسی روز انھوں نے اپنے کارکنان کو اسلام آباد میں جمع ہو کر ’’یوم تشکر منانے‘‘ کی ہدایت بھی کی۔
حزبِ مخالف کی ایک اور جماعت اور شریف خاندان کے خلاف سپریم کورٹ میں درخواست گزار، جماعت اسلامی کے امیر، سینیٹر سراج الحق عدالتی فیصلے کو ’’شروعات‘‘ قرار دیتے ہیں۔
اُنھوں نے کہا ہے کہ "یہ منزل نہیں ہے۔ نواز شریف صاحب (کے عہدے) کا خاتمہ جمہوریت پر 35 سالہ خاندانی بادشاہت کا خاتمہ ہوگیا۔ لیکن، سچی بات یہ ہے کہ یہ دیگ کا ایک چاول ہے۔ یہ تالاب کی ایک مچھلی ہے جو پکڑی گئی ہے۔ سیاسی کلچر میں یہ سارے چاول ساری مچھلیاں ایسی ہی ہیں جس طرح کا کردار نواز شریف صاحب کا ہے۔"
تاہم، حکمران جماعت مسلم لیگ ن کے راہنماؤں نے نواز شریف کی سربراہی میں ہونے والے ایک اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے حزب مخالف کی تنقید کو ایک بار پھر مسترد کیا اور عدالتی فیصلے پر ’’تحفظات‘‘ سے صحافیوں کو آگاہ کیا۔
وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ نااہلی پاناما پیپرز یا کسی بدعنوانی پر نہیں "بیٹے کی ایک کمپنی والد اس کا ایک رسمی چیئرمین ایک ٹکا وصول نہیں کیا اقامہ اور کاغذات، کاغذات نامزدگی کے ساتھ ملائے گئے تو ہم نا اہل ہیں۔ عدالت سے تو نااہل ہو سکتے ہیں، لیکن عوام کی عدالت سے نااہل نہیں کروایا جا سکتا‘‘۔
الیکشن کمیشن نواز شریف کی نااہلی کا نوٹیفیکیشن جاری کر چکا ہے اور اب قومی اسمبلی نئے قائد ایوان کے انتخاب کے لیے شیڈول جاری کرے گا۔