اتوار کی صبح بڈنی کے علاقے میں پولیس اہلکاروں پر دیسی ساختہ بم سے نامعلوم شدت پسندوں نے حملہ کیا جس سے ایک اہلکار ہلاک اور دوسرا شدید زخمی ہوگیا۔
پشاور —
پاکستان کے شمال مغربی صوبہ خیبر پختونخواہ انسداد پولیو کے رضا کاروں کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر ہونے والے ایک بم حملے میں ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔
پشاور میں صوبائی حکومت کی طرف سے بچوں کو پولیو سمیت نو مہلک بیماریوں سے بچاؤ کی مہم اتوار کو شروع ہوئی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے علاوہ موٹرسائیکل چلانے پر بھی پابندی تھی۔
پہلا واقعہ بڈنی کے علاقے میں پیش آیا جہاں ویکسین مہم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کو مشتبہ شدت پسندوں نے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔ واقعے میں ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔
پشاور ہی میں پہاڑی پورہ اور بانا ماڑی کے علاقوں میں پولیس کے ناکوں پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک اہلکار زخمی ہوا۔
صوبائی وزیرصحت شوکت یوسفزئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تشدد کے واقعات کے باوجود حکومت بچوں کی ویکسین مہم جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
اتوار کو پشاور کی 77 یونین کونسلوں میں بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین دی گئی جب کہ ماشو خیل، متنی اور باڑہ قدیم میں یہ مہم سکیورٹی خدشات کی وجہ سے شروع نہیں کی جاسکی تھی۔
اس بارے میں صوبائی وزیرصحت شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں ویکسین مہم کے دوران فوج اور فرنٹیئر کور سے بھی سکیورٹی کے لیے مدد حاصل کی جائے گی۔
انسداد پولیو مہم میں شامل رضا کاروں اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر اس سے پہلے بھی ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ مہم متعدد بار تعطل کا شکار ہوچکی ہے۔
عالمی ادارہ صحت پشاور کو دنیا بھر میں پولیو کا "سب سے بڑا گڑھ" قرار دے چکا ہے۔
پشاور میں صوبائی حکومت کی طرف سے بچوں کو پولیو سمیت نو مہلک بیماریوں سے بچاؤ کی مہم اتوار کو شروع ہوئی۔ اس موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے جب کہ دفعہ 144 کے نفاذ کے علاوہ موٹرسائیکل چلانے پر بھی پابندی تھی۔
پہلا واقعہ بڈنی کے علاقے میں پیش آیا جہاں ویکسین مہم کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں کو مشتبہ شدت پسندوں نے دیسی ساختہ ریموٹ کنٹرول بم سے نشانہ بنایا۔ واقعے میں ایک اہلکار ہلاک اور ایک زخمی ہوگیا۔
پشاور ہی میں پہاڑی پورہ اور بانا ماڑی کے علاقوں میں پولیس کے ناکوں پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک اہلکار زخمی ہوا۔
صوبائی وزیرصحت شوکت یوسفزئی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ تشدد کے واقعات کے باوجود حکومت بچوں کی ویکسین مہم جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔
اتوار کو پشاور کی 77 یونین کونسلوں میں بچوں کو مہلک بیماریوں سے بچاؤ کی ویکسین دی گئی جب کہ ماشو خیل، متنی اور باڑہ قدیم میں یہ مہم سکیورٹی خدشات کی وجہ سے شروع نہیں کی جاسکی تھی۔
اس بارے میں صوبائی وزیرصحت شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ آئندہ دنوں میں ویکسین مہم کے دوران فوج اور فرنٹیئر کور سے بھی سکیورٹی کے لیے مدد حاصل کی جائے گی۔
انسداد پولیو مہم میں شامل رضا کاروں اور ان کی حفاظت پر مامور پولیس اہلکاروں پر اس سے پہلے بھی ہلاکت خیز حملے ہوتے رہے ہیں جس کی وجہ سے یہ مہم متعدد بار تعطل کا شکار ہوچکی ہے۔
عالمی ادارہ صحت پشاور کو دنیا بھر میں پولیو کا "سب سے بڑا گڑھ" قرار دے چکا ہے۔