نواز شریف اہم کانفرنس میں شرکت کے لیے اتوار کو ریاض جائیں گے

وزیراعظم نواز شریف اتوار کو سعودی عرب روانہ ہو رہے ہیں جہاں وہ اپنی نوعیت کی پہلی عرب اسلامک امریکن کانفرنس میں شرکت کریں گے۔

کانفرنس میں شرکت کے لیے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ہفتہ کو ہی سعودی عرب پہنچ چکے ہیں جہاں ان کی سعودی قیادت سے دوطرفہ ملاقاتیں ہوئی ہیں۔

اس کانفرنس کا مقصد دہشت گردی و انتہا پسندی کے بڑھتے ہوئے خطرے سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششوں کی راہ ہموار کرنا ہے۔

سعودی عرب نے اسی مقصد کے لیے 30 سے زائد مسلم ممالک پر مشتمل ایک اسلامی فوجی اتحاد تشکیل دے رکھا ہے لیکن اس میں اس کا حریف ملک ایران شامل نہیں جس کی وجہ سے یہ خیال ظاہر کیا جا رہا ہے کہ ریاض اتوار کو ہونے والی کانفرنس میں خطے میں اپنی بالادستی کے لیے حمایت حاصل کرنے کی کوشش کر سکتا ہے۔

پاکستان سعودی عرب کا دیرینہ دوست اور اتحادی ملک ہے اور وہ بارہا کہہ چکا ہے کہ سعودی عرب کی سلامتی کو وہ اپنی سلامتی تصور کرتا ہے لیکن ساتھ ہی اسلام آباد کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ مسلم ممالک کے درمیان پائے جانے والےاختلافات کو ختم کرنے کے لیے مصالحت پر مبنی اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔

سلامتی کے امور کے سینیئر تجزیہ کار سید نذیر کہتے ہیں کہ پاکستان اسلامی دنیا میں توازن کا عنصر ابھارنے میں اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں ان کا کہنا تھا اسلامی فوجی اتحاد کسی دوسرے اسلامی ملک خصوصاً شیعہ ملکوں کے خلاف نہ ہو اس بارے میں کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ادھر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بطور امریکی صدر اپنے پہلے غیر ملکی دورے کے لیے سعودی عرب کا انتخاب کیا ہے جو مبصرین کے بقول اسلامی دنیا کے لیے امریکہ کا ایک مثبت تاثر دینے کی کوشش ہو سکتی ہے۔

یہ خیال ظاہر کیا جا رہا تھا کہ اس کانفرنس کے موقع پر وزیراعظم نواز شریف کی امریکی صدر ٹرمپ سے ملاقات ہو سکتی ہے لیکن پاکستانی دفتر خارجہ نے فی الحال ایسے کسی امکان پر مثبت اشارہ نہیں دیا ہے۔

ہفتہ کو دفتر خارجہ کے ترجمان کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ کانفرنس میں راہنماؤں کی مصروفیات دوطرفہ ملاقاتوں کی اجازت نہیں دیتیں۔