طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نمونیا سے بچاؤ کی ویکسین ملک میں دستیاب تو تھی لیکن مہنگی ہونے کے باعث یہ ہر آدمی کی پہنچ میں نہیں ہے۔
اسلام آباد —
پاکستان میں نو عمر بچوں کو جن بیماریوں سے شدید خطرات لاحق ہیں اُن میں سے ایک جان لیوا مرض نمونیا کا ہے۔ اقوام متحدہ اور پاکستانی عہدیداروں کے مطابق نمونیا سے متاثر ہونے والے لاکھوں بچوں میں سے لگ بھگ 70 ہزار بچے ہر سال موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔
حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی امدادی اداروں کے تعاون سے مہلک بیماریوں کے خلاف بچوں کو مفت ویکسین کی فراہمی میں نمونیا سے بچاؤ کی دوا بھی شامل کر لی ہے۔
اس مناسبت سے منگل کو اسلام آباد میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس کے بعد اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا واحد ملک ہے جہاں نمونیا سے بچاؤ کی مفت ویکسین فراہم کرنے کا یہ منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔
بچوں سے متعلق عالمی تنظیم کے ادارے یونیسف کے ڈاکٹر اظہر عابد رضا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس منصوبے سے ہر سال پاکستانی بچوں کی زندگی بچانے میں مدد ملے گی۔
’’مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے قومی پروگرام کے تحت ہر پیدا ہونے والے بچے کو چھ، آٹھ اور چودہ ہفتے کی عمر میں یہ ویکسین لگائی جائے گی جو بالکل مفت ہو گی۔ جس سے نمونیا جیسے موذی مرض سے (ہزاروں بچوں کو) بچایا جا سکے گا۔‘‘
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نمونیا سے بچاؤ کی ویکسین ملک میں دستیاب تو تھی لیکن مہنگی ہونے کے باعث یہ ہر آدمی کی پہنچ میں نہیں ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر ایک بچے کے لیے نمونیا کی مکمل ویکسین پر تقریباً 20 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں اور معاشرے کے وہ طبقے جن کے بچوں کو اس بیماری سے سب زیادہ خطرات لاحق ہیں وہ اتنی مہنگی ویکسین لگوانے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر ساڑھے تین لاکھ بچے ہر سال مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ان میں سے ہر پانچویں بچے کی موت کی وجہ نمونیا کی بیماری ہے۔
حکومت پاکستان نے اقوام متحدہ اور دیگر بین الاقوامی امدادی اداروں کے تعاون سے مہلک بیماریوں کے خلاف بچوں کو مفت ویکسین کی فراہمی میں نمونیا سے بچاؤ کی دوا بھی شامل کر لی ہے۔
اس مناسبت سے منگل کو اسلام آباد میں ایک تقریب منعقد ہوئی جس کے بعد اقوام متحدہ کے بیان میں کہا گیا کہ پاکستان جنوبی ایشیا کا واحد ملک ہے جہاں نمونیا سے بچاؤ کی مفت ویکسین فراہم کرنے کا یہ منصوبہ شروع کیا گیا ہے۔
بچوں سے متعلق عالمی تنظیم کے ادارے یونیسف کے ڈاکٹر اظہر عابد رضا نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اس منصوبے سے ہر سال پاکستانی بچوں کی زندگی بچانے میں مدد ملے گی۔
’’مہلک بیماریوں سے بچاؤ کے قومی پروگرام کے تحت ہر پیدا ہونے والے بچے کو چھ، آٹھ اور چودہ ہفتے کی عمر میں یہ ویکسین لگائی جائے گی جو بالکل مفت ہو گی۔ جس سے نمونیا جیسے موذی مرض سے (ہزاروں بچوں کو) بچایا جا سکے گا۔‘‘
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ نمونیا سے بچاؤ کی ویکسین ملک میں دستیاب تو تھی لیکن مہنگی ہونے کے باعث یہ ہر آدمی کی پہنچ میں نہیں ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ پانچ سال سے کم عمر ایک بچے کے لیے نمونیا کی مکمل ویکسین پر تقریباً 20 ہزار روپے خرچ ہوتے ہیں اور معاشرے کے وہ طبقے جن کے بچوں کو اس بیماری سے سب زیادہ خطرات لاحق ہیں وہ اتنی مہنگی ویکسین لگوانے کی استطاعت نہیں رکھتے تھے۔
اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر ساڑھے تین لاکھ بچے ہر سال مختلف بیماریوں کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔ ان میں سے ہر پانچویں بچے کی موت کی وجہ نمونیا کی بیماری ہے۔