حکومت پاکستان نے جسمانی معذوری کا سبب بننے والے پولیو وائرس کے خلاف کوششیں تیز کرنے کا اعلان کیا ہے اور اس بیماری کے خلاف مہم میں معروف کرکٹر شاہد آفریدی کو بھی باضابطہ طور شامل کیا گیا ہے۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں شاہد آفریدی نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے کہ ملک میں پانچ سال سے کم عمر ہر بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ بچے خدا کا عطیہ ہیں اور ہماری اخلاقی اور مذہبی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم انھیں بیماریوں اور معذوری سے بچائیں۔
رواں سال عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ نے معروف سماجی کارکن عبدالستارایدھی کے ساتھ مل کر انسداد پولیو کی مہم چلانے کا بھی اعلان کیا تھا۔
انسداد پولیو کی مہم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پولیو کی آخری آماجگاہ نہیں بننے دیا جائے گا اور حکومت نے انسان کو اپاہج کر دینے والے اس وائرس کے مکمل خاتمے کا مصمم ارادہ کر رکھا ہے۔
وزیر اعظم کی معاون خصوصی شہناز وزیر علی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ حکومت خاص طور پر ملک کے قبائلی علاقوں میں انسداد پولیو کی مہم کو مؤثر بنانے کے لیے کوشاں ہے اور ان علاقوں میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیموں کی رسائی کے لیے فوج کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔
شہناز وزیرعلی نے کہا کہ شاہد آفریدی کے ساتھ مل کر پولیو کے خلاف ایک بھرپور آگاہی مہم چلائی جائے گی اور رواں ماہ کی 16 تاریخ سے ملک بھر میں شروع ہونے والی تین روزہ انسداد پولیو مہم میں تین کروڑ چالیس لاکھ بچوں کو اس بیماری سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔
پاکستان کا شمار اب دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے جہاں جسمانی معذوری کا باعث بننے والا پولیو وائرس اب بھی موجود ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں بھی یہ وائرس نشونما پا رہا ہے۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں منعقدہ ایک تقریب سے خطاب میں شاہد آفریدی نے کہا کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھیں گے کہ ملک میں پانچ سال سے کم عمر ہر بچے کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں۔
شاہد آفریدی نے کہا کہ بچے خدا کا عطیہ ہیں اور ہماری اخلاقی اور مذہبی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم انھیں بیماریوں اور معذوری سے بچائیں۔
رواں سال عالمی ادارہ صحت ’ڈبلیو ایچ او‘ نے معروف سماجی کارکن عبدالستارایدھی کے ساتھ مل کر انسداد پولیو کی مہم چلانے کا بھی اعلان کیا تھا۔
انسداد پولیو کی مہم کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ پاکستان کو پولیو کی آخری آماجگاہ نہیں بننے دیا جائے گا اور حکومت نے انسان کو اپاہج کر دینے والے اس وائرس کے مکمل خاتمے کا مصمم ارادہ کر رکھا ہے۔
وزیر اعظم کی معاون خصوصی شہناز وزیر علی نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ حکومت خاص طور پر ملک کے قبائلی علاقوں میں انسداد پولیو کی مہم کو مؤثر بنانے کے لیے کوشاں ہے اور ان علاقوں میں پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیموں کی رسائی کے لیے فوج کے ساتھ مل کر کام کیا جا رہا ہے۔
شہناز وزیرعلی نے کہا کہ شاہد آفریدی کے ساتھ مل کر پولیو کے خلاف ایک بھرپور آگاہی مہم چلائی جائے گی اور رواں ماہ کی 16 تاریخ سے ملک بھر میں شروع ہونے والی تین روزہ انسداد پولیو مہم میں تین کروڑ چالیس لاکھ بچوں کو اس بیماری سے بچاؤ کے قطرے پلائے جائیں گے۔
پاکستان کا شمار اب دنیا کے ان تین ممالک میں ہوتا ہے جہاں جسمانی معذوری کا باعث بننے والا پولیو وائرس اب بھی موجود ہے اور عالمی ادارہ صحت کے مطابق افغان سرحد سے ملحقہ قبائلی علاقوں میں بھی یہ وائرس نشونما پا رہا ہے۔