دنیا میں پولیو وائرس سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ملک پاکستان میں چار نئے کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن سے رواں سال اس وائرس سے متاثرہ کیسز کی تعداد 276 ہو گئی ہے۔
قومی ادارہ صحت کے حکام کے مطابق رپورٹ ہونے والے کیسز کا تعلق ملک کے شمالی مغربی علاقوں سے ہے۔
پاکستان کا شمار دنیا کے ان تین ملکوں میں ہوتا ہے جہاں انسانی جسم کو مفلوج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر تاحال پوری طرح سے قابو نہیں پایا جاسکا ہے۔
دیگر دو ملکوں میں افغانستان اور نائیجیریا شامل ہیں لیکن ان دونوں ملکوں میں رواں برس رپورٹ ہونے والے پولیو کیسز کی مجموعی تعداد 20 سے بھی کم ہے۔
پاکستان میں پولیو کیسز میں تشویشناک حد تک اضافے کی وجہ یہاں خصوصاً قبائلی علاقوں میں اس بیماری سے بچاؤ کے قطرے پلانے والی ٹیموں کی بچوں تک عدم رسائی اور ملک کے مختلف حصوں میں انسداد پولیو ٹیموں پر جان لیوا حملوں سے بار بار معطل ہونے والی مہم بتائی جاتی ہے۔
تاہم حکومت نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ اس وائرس پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی ترتیب دے کر اس پر عملدرآمد کو یقینی بنائے گی۔
پاکستان میں انسداد پولیو سیل کی سربراہ عائشہ رضا فاروق نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ
"پورے ملک میں پولیو نہیں ہے، یہ ہماری چند ہائی رسک یونین کونسلز میں ہے ہم اپنی پوری توجہ ان یونین کونسلز میں دیں گے جہاں یہ پولیو وائرس مختلف وجوہات کی بنا پر پھیلا۔۔۔تمام تحفظات کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی بنائیں گے۔"
قومی ادارہ صحت کا کہنا ہے کہ پیر سے ملک میں تقریباً ساڑھے تین کروڑ بچوں کے لیے ایک تین روزہ انسداد پولیو مہم شروع کی جا رہی ہے۔
ماہرین صحت یہ کہتے آئے ہیں کہ بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے کی مہم میں تسلسل اور ہر بچے تک اس ویکسین کی فراہمی سے ملک میں پھیلتے ہوئے پولیو وائرس قابو پانے میں خاطر خواہ مدد مل سکتی ہے۔
ماہرین کے بقول اس کے لیے سردیوں کا موسم بہترین وقت ہے کیونکہ اس میں اس وائرس کی افزائش سست ہوتی ہے۔
والدین کو اپنے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلوانے کے لیے حکومت نے تشہیری مہم بھی شروع کر رکھی ہے جب کہ موبائل فون پر لوگوں کو یہ پیغام ارسال کیا جا رہا ہے کہ وہ انسداد پولیو مہم میں پانچ سال تک کے بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے قطرے ضرور پلوائیں۔