سابقہ حکومت کی طرف سے 2011ء میں قائم کیے جانے والے اس سیل کو رواں سال مئی کے اواخر میں بند کردیا گیا تھا۔
پاکستان کے نگراں وزیراعظم میر ہزار خان کھوسو نے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرتے ہوئے ملک میں پولیو مانیٹرنگ سیل کو بحال کرنے کا حکم دیا۔
اتوار کو جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ نگراں وفاقی وزیر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی جانب سے ایک پریزنٹیشن کے بعد مانیٹرنگ سیل کی بحالی کا حکم دیتے ہوئے تمام متعلقہ عہدیداران کو اس ضمن میں اقدامات کرنے کا کہا ہے۔
انھوں نے ملک سے اس موذی وائرس کے خاتمے کے حکومتی عزم کا اعادہ بھی کیا۔
سابقہ حکومت کی طرف سے 2011ء میں قائم کیے جانے والے اس سیل کو رواں سال مئی کے اواخر میں بند کردیا گیا تھا۔
اس بارے میں خودمختار مانیٹرنگ بورڈ نے اس کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اس ضمن میں آئندہ چھ ماہ بہت اہم ہیں۔
افغانستان، نائیجیریا کے علاوہ پاکستان دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر پوری طرح قابو ہیں پایا جاسکا ہے۔
1994ء میں ملک میں انسداد پولیو کی مہم کے باقاعدہ آغاز سے ہر سال یہ مہم مقررہ مہینوں میں منعقد ہوتی رہی ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہ مختلف مسائل کا شکار رہی جب کہ گزشتہ برس کے اواخر سے انسداد پولیو ٹیموں کے رضا کاروں پر ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے جان لیوا حملے بھی اس مہم پر بری طرح اثر انداز ہوئے۔
ماہرین اس امید کا اظہار کرچکے ہیں کہ اگر انسداد پولیو کی مہم تواتر سے جاری رہی تو مقررہ وقت میں اس موذی وائرس سے ملک کو مکمل طور پر پاک کرنے کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔
سال 2011ء میں پاکستان میں پولیو سے متاثرہ 198 کیسز سامنے آئے جب کہ یہ تعداد 2012ء میں کم ہو کر 58 رہ گئی۔ رواں سال مئی تک پاکستان میں پولیو کے نو کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔
اتوار کو جاری ہونے والے ایک سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ نگراں وفاقی وزیر ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی جانب سے ایک پریزنٹیشن کے بعد مانیٹرنگ سیل کی بحالی کا حکم دیتے ہوئے تمام متعلقہ عہدیداران کو اس ضمن میں اقدامات کرنے کا کہا ہے۔
انھوں نے ملک سے اس موذی وائرس کے خاتمے کے حکومتی عزم کا اعادہ بھی کیا۔
سابقہ حکومت کی طرف سے 2011ء میں قائم کیے جانے والے اس سیل کو رواں سال مئی کے اواخر میں بند کردیا گیا تھا۔
اس بارے میں خودمختار مانیٹرنگ بورڈ نے اس کی بحالی کا مطالبہ کرتے ہوئے متنبہ کیا تھا کہ اس ضمن میں آئندہ چھ ماہ بہت اہم ہیں۔
افغانستان، نائیجیریا کے علاوہ پاکستان دنیا کا وہ تیسرا ملک ہے جہاں انسانی جسم کو اپاہج کر دینے والی بیماری پولیو کے وائرس پر پوری طرح قابو ہیں پایا جاسکا ہے۔
1994ء میں ملک میں انسداد پولیو کی مہم کے باقاعدہ آغاز سے ہر سال یہ مہم مقررہ مہینوں میں منعقد ہوتی رہی ہے لیکن حالیہ برسوں میں یہ مختلف مسائل کا شکار رہی جب کہ گزشتہ برس کے اواخر سے انسداد پولیو ٹیموں کے رضا کاروں پر ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والے جان لیوا حملے بھی اس مہم پر بری طرح اثر انداز ہوئے۔
ماہرین اس امید کا اظہار کرچکے ہیں کہ اگر انسداد پولیو کی مہم تواتر سے جاری رہی تو مقررہ وقت میں اس موذی وائرس سے ملک کو مکمل طور پر پاک کرنے کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔
سال 2011ء میں پاکستان میں پولیو سے متاثرہ 198 کیسز سامنے آئے جب کہ یہ تعداد 2012ء میں کم ہو کر 58 رہ گئی۔ رواں سال مئی تک پاکستان میں پولیو کے نو کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔