وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ حکومت عدالت عظمیٰ کے تمام فیصلوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے گی اور اداروں کے درمیان محاذ آرائی نہیں ہونے دی جائے گی۔
اُنھوں نے ان خبروں کوبھی مسترد کیا کہ حکومت مقننہ کی بالا دستی کے لیے پارلیمان سے کوئی قرارداد منظور کرانا چاہتی ہے ۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلے پر عمل درآمد کرتے ہوئے وفاقی سیکرٹری سہیل احمد کو بطور سیکرٹری برائے منشیات کنٹرول مقرر کر دیا ہے ۔
”میں آج واضح کرنا چاہتا ہوں اور پہلے بھی اکثر کلئیر کرتار ہاہوں کہ پارلیمنٹ اور عدلیہ کا ٹکراؤ نہیں ہو سکتا۔ میں نے آج پارلیمانی پارٹی کا اجلاس بلایا اور ایک ایجنڈے پر بات کی کہ عدالت نے جو حکم دیا ہے ہم اس کا احترام کرتے ہیں اور اُسے تسلیم کرتے ہوئے اُس پر عمل درآمد کر دیا گیا ہے ۔“
دریں اثناء حزب اختلاف کی سب بڑی جماعت مسلم لیگ (ن)کے صد ر نواز شریف نے گیارہ سال بعد اپنی جماعت کی پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کی ۔ نواز شریف گذشتہ ہفتے چار سال کے لیے اپنی جماعت کے صدر منتخب ہوئے تھے۔ پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس کے بعد نواز شریف نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں حکومت پر الزام لگایا کہ وہ عدالت عظمیٰ کے فیصلوں پر عمل درآمد نہیں کر رہی ہے اور وہ اداروں کے درمیان تصادم چاہتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نے کہا کہ اُن کی جماعت عدلیہ کی حمایت جاری رکھے گی اور حکومت کو اس بات کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی کہ وہ پارلیمنٹ کے آڑ میں عدلیہ کو دبانے کی کوشش کرے ۔
تاہم وزیر اعظم گیلانی نے نواز شریف کی اس تنقید کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اُن کی حکومت عدلیہ کا احترام کرتی ہے اور وہ کسی طور اداروں کے درمیان تصادم نہیں ہو نے دے گی۔ اُنھوں نے کہا کہ ایک طویل عرصے کے بعد ملک میں بحال ہونے والی جمہوریت کے استحکام کے لیے تمام جماعتوں بشمول مسلم لیگ (ن) کو پارلیمنٹ کو مضبوظ کرناچاہیئے۔
حج انتظامات میں مبینہ بدعنوانی کی تحقیقات کرنے والے وفاقی تحقیقاتی ادارے”ایف آئی اے“ کے افسر حسین اصغر کے تبادلے اور بعد ازاں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ ڈویژن سہیل احمد کو عدالت عظمیٰ کے حکم پر عمل درآمد کرنے کی پاداش میں او ایس ڈی یا افسر بکار خاص بنانے کے بعدحکومت اور عدلیہ کے درمیان بظاہر تناؤ پید ا ہو گیا تھا۔
سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا تھا کہ بلاشبہ وفاقی حکومت کے افسرا ن کی تعیناتی اور تبادلے کا اختیار وزیراعظم کو حاصل ہے لیکن عدالت ان فیصلوں کا جائزہ لینے کا اختیار رکھتی ہے۔ عدالت نے اپنے حکم نامے میں سہیل احمد کو او ایس ڈی بنانے کو خلاف ضابطہ قرار دیتے ہوئے حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ سہیل احمد کو سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ مقر ر کرے یا پھران کا تبادلہ کہیں اور کر دیا جائے۔