کچھ بھی ہو جائے، جمہوریت کے ساتھ کھڑے رہیں گے: زرداری

(فائل فوٹو)

حکمران جماعت نے تحریک انصاف کے مطالبات پر جمعہ کو ’شق وار‘ جواب جاری کر دیا، جس میں مجوزہ جوڈیشل کمیشن میں انتخابی دھاندلی کے الزامات ثابت ہونے کی صورت میں قومی اسمبلی کی تحلیل پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔

حکومت نے سیاسی بحران حل کرنے کے لیے احتجاج کرنے والی جماعت پاکستان تحریک انصاف کے مطالبات پر جمعہ کو ’شق وار‘ جواب جاری کر دیا، جس میں مجوزہ جوڈیشل کمیشن میں انتخابی دھاندلی کے الزامات ثابت ہونے کی صورت میں قومی اسمبلی کی تحلیل پر آمادگی ظاہر کی گئی ہے۔

اسی اثناء میں حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین اور سابق صدرمملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ اُن کی جماعت جمہوریت کے تسلسل کے ساتھ کھڑی ہے۔

پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد میں پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے جاری احتجاج کے باعث سیاسی کشیدگی کو کم کرنے کی کوششیں بدستور جاری ہیں۔

گزشتہ تین ہفتوں سے جاری اس سیاسی کشیدگی کے حل کے لیے جہاں جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی سربراہی میں ایک سیاسی جرگہ سرگرم ہے وہیں پارلیمان کا مشترکہ اجلاس جمعہ کو چوتھے روز بھی جاری رہا۔

لیکن جمعہ کو ہونے والا یہ اہم اجلاس وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی طرف سے پیپلز پارٹی کے سینیٹر اعتزاز احسن سے متعلق تنقیدی بیان کے بعد دونوں جانب سے الزامات کے تبادلے کی نظر ہو گیا۔

وزیراعظم نواز شریف جنہوں نے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں اس سے قبل کوئی بیان نہیں دیا تھا، اُنھیں اس معاملے میں مداخلت کرنا پڑی اور اپنی کابینہ کے ایک اہم وزیر کے بیان پر وزیراعظم نے اعتزاز احسن اور پیپلز پارٹی ہی سے تعلق رکھنے والے خورشید شاہ سے معذرت بھی کی۔

اُنھوں نے کہا کہ اس موقع پر یکجہتی کا پیغام دینے کی ضرورت ہے۔

’’ہمارے سامنے ایک بہت بڑا مقصد ہے، اُس مقصد کی جانب جانے کی بجائے ہم دائیں بائیں نا ہو جائیں۔۔۔ اگر آج پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی تو۔ یقین مانیں جس طرح پیپلز پارٹی اس معاملے میں یکجہتی کا ثبوت دے رہی ہے، اُتنی ہی یکجہتی کے ساتھ میں بھی اُس کا ثبوت دے رہا ہوتا۔‘‘

پارلیمان کا مشترکہ اجلاس اب پیر کو دوبارہ شروع ہو گا۔ اُدھر سابق صدر آصف علی زرداری جو سیاسی کشیدگی کے حل کی کوششوں کے سلسلے میں اسلام آباد میں ہیں۔ اُنھوں نے ایک مرتبہ پھر کہا کہ پیپلز پارٹی جمہوریت کے ساتھ کھڑی ہے۔

’’ہم نے نا میاں صاحب پر کبھی پہلے احسان کیا ہے نا اب کیا ہے۔ یہ ہم اپنے اوپر احسان کر رہے ہیں۔۔۔ کچھ بھی ہو جائے ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔‘‘

اُدھر مذاکرات اور رابطوں کا سلسلہ جاری ہے۔ تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے ساتھ حکومت کے مذاکرات کی بحالی میں اہم کردار ادا کرنے والے سیاسی جرگے کے سربراہ سراج الحق نے ایک بار اس اُمید کا اظہار کیا کہ یہ معاملہ جلد حل ہو جائے گا۔

’’اگر بہت بدقسمتی نا رہی اور اگر کسی ایک فریق نے بہت (سختی) نا کی تو میں سمجھتا ہوں کہ بحران کا حل یقینی ہے۔‘‘

حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی طرف سے تحریک انصاف کو بھیجے گئے تحریری بیان میں وزیراعظم کے استعفے کو خارج از امکان قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ احتجاج کرنے والی جماعت کے بیشتر مطالبات کو تسلیم کر لیا گیا ہے۔

سرکاری جواب میں کہا گیا کہ مجوزہ جوڈیشل کمیشن اپنی رپورٹ 30 دن میں پیش کرے گا تاہم اگر ضروری ہوا تو کمیشن اس مدت میں توسیع بھی کر سکتا ہے۔

جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پر عمل لازم ہو گا جب کہ اسے فوری طور پر عوامی آگاہی کے لیے جاری بھی کیا جائے گا۔