جماعت اسلامی کے سینئیر رہنما لیاقت بلوچ کہتے ہیں کہ نواز شریف انتظامیہ کو تجویز پیش کی گئی ہے کہ اگر وہ تحریک انصاف اور حکمران جماعت کے چار چار حلقوں میں دوبارہ گنتی پر رضا مند ہوتی ہے تو حزب اختلاف کی جماعت کے اعلان کردہ دھرنے سے پیدا ہونے والا سیاسی ڈیڈلاک ختم ہو سکتا ہے۔
جمعرات کو وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو انتخابات میں مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ججوں پر مشتمل ایک قومی کمیشن کی تشکیل اور انتخابی اصلاحات کے عمل کو تیز کرنے کا بھی مشورہ دیا گیا ہے۔
لیاقت بلوچ جماعت اسلامی کے اس وفد میں شریک تھے جس نے بدھ کو وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی اور انہیں عمران خان کی طرف سے تجاویز پیش کی تھیں۔ وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان کے مطابق جماعت اسلامی کے امیر سراج الحق کی سربراہی میں اس وفد کو ان تجاویز پر غور کرنے کی یقین دہانی کروائی گئی۔
لیاقت بلوچ کا کہنا تھا کہ ’’جو ہماری بات ہوئی ہے وہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کی ہے اور جیسے عمران خان اور حکومت چار چار حلقوں کے بارے میں تیار ہو گئے تھے تو اسی کو بنیاد بنا کر بات ہو سکتی ہے اگر حکومت تیار ہو۔ ہم نے یہ سارا موقف ان تک پہنچا دیا ہے۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی طرف سے جلد فیصلے ہی سے معاملات کو کسی حل کی جانب لے جانے میں پیش رفت ممکن ہے۔
جماعت اسلامی کے رہنما کا کہنا تھا کہ 2013ء کے عام انتخابات سے متعلق جماعت اسلامی سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے شدید تحفظات ہیں تاہم کسی ماورائے آئین اقدامات کی بجائے موجودہ سیاسی صورتحال کو مذاکرات کے ساتھ حل کیا جائے۔
ادھر جمعرات کو وزیر اعظم نے اپنی اتحادی اور حزب اختلاف کی جماعتوں کے رہنماؤں سے ملاقات کی اور 14 اگست کے تحریک انصاف کے دھرنے کے اعلان کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔
اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو میں پارلیمان میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما رضا ربانی کا کہنا تھا کہ ان کی جماعت ملک میں سیاسی و جمہوری نظام کی بھرپور حمایت کرتی ہے تاہم حکومت اسلام آباد میں فوج بلانے کے فیصلے پر نظرثانی کرے۔
’’جو سیاسی کارکنوں کی گرفتاریاں یا ڈاکٹر طاہرالقادری صاحب کے گھر کا کنٹینرز لگا کر محاصرہ کیا گیا ہے ہم نے حکومت کو تجویز دی ہے کہ اس پر نظر ثانی کرے اور جمہوری روایات اور طریقہ کار کو اپنائے۔‘‘
حکومت کی طرف سے مذاکرات کے ذریعے تحریک انصاف اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کے ساتھ معاملات مذاکرات کے ساتھ حل کرنے کے اعلانات کیے گئے ہیں اور پارلیمان میں سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں سے اس سلسلے میں ثالثی کا کردار ادا کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا۔
چار حلقوں میں مبینہ دھاندلیوں کی تحقیقات کے مطالبے پر کوئی پیش رفت نا ہونے پر تحریک انصاف نے یوم آزادی کے موقع پر احتجاج کا فیصلہ کیا اور حال ہی میں عمران خان کی طرف سے انتخابات کی مکمل جانچ پڑتال اور وزیراعظم سے مستعفی ہونے کے مطالبے بھی سامنے آئے۔
وفاقی وزیر برائے ریلوے سعد رفیق کہتے ہیں کہ حکومت اب بھی عمران خان سے مذاکرات چاہتی ہے تاہم ان کا کہنا تھا۔
’’پاکستان دنیا کا ساتواں جوہری ریاست ہے حکومت کبھی نہیں چاہے گی کہ اسلام آباد میں گھیراؤ جلاؤ کے مناظر ہوں اور پوری دنیا میں پاکستان کا مذاق بنے یا تمسخر اٹھایا جائے۔ اسٹاک مارکیٹ گر رہی ہے اور لوگ سرمایہ کاری سے ہاتھ کھینچ رہے ہیں اور اس کی ذمہ داری ان پر عائد ہوتی ہے جو غیر قانونی، غیر آئینی اور غیر اخلاقی مطالبات کو بنیاد بنا کر پیش قدمی اور (حکومت) گرانے کی بات کر رہے ہیں۔‘‘
پیر کو پاکستان کی کراچی اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی کاروباری اعتبار سے ایشیا میں بدترین رہی اور اس دن 666 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی جو کہ گزشتہ دس ماہ میں سب سے زیادہ مندی تھی۔ ماہرین بھی اس مندی کی وجہ ملک کی بگڑتی ہوئی سیاسی صورتحال کو گردانتے ہیں۔