ایوانِ صدر کے ترجمان، فرحت اللہ بابر نے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ تحلیل کرنے یا پھر بعض وزرا ٴکو برطرف کرنے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔
‘وائس آف امریکہ’ سے گفتگو میں ترجمان نے کہا کہ آئین میں اٹھارہویں ترمیم کی منظوری کے بعد حکومت اِس بات کی پابند ہے کہ وہ سرکاری اخراجات میں کمی کی خاطر وفاقی کابینہ میں وزراٴ کی تعداد کو کم کرے۔
تاہم، اُنھوں نے مقامی میڈیا کی اِن اطلاعات کی تردید کی ہے کہ وفاقی کابینہ کو تحلیل کیا جارہا ہے یا پھر بعض وزراٴ کو برطرف کرنے کے حوالے سے کوئی فیصلہ کرلیا گیا ہے۔
یہ امر قابلِ ذکر ہے کہ اٹھارہویں آئینی ترمیم کے تحت پانچ وفاقی وزارتوں کو پہلے ہی ختم کرنے کے بعد صوبوں کو منتقل کیا جاچکا ہے جبکہ اِس فارمولے پر عمل کرتے ہوئے مزید پانچ وزارتیں آنے والے دِنوں میں صوبوں کو منتقل کردی جائیں گی۔
مسلم لیگ ن نے اٹھارہویں آئینی ترمیم کی منظوری کی حمایت کی تھی اور اِس کے تحت وفاقی کابینہ کا حجم کم کرنے میں تاخیر پر پارٹی کے سربراہ نواز شریف نے وزیرِ اعظم گیلانی کی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے حال ہی میں حکومت پر زور دیا ہے کہ ملک کو درپیش مشکل اقتصادی صورتِ حال کے پیشِ نظر اخراجات میں کمی کی خاطر وزراٴ کی تعداد کو فوری طور پر کم کیا جائے، اور نو دیگر نکات پر پیش رفت کے لیے نواز شریف نے حکومت کو 45دِن کی مہلت دے رکھی ہے۔
وزیرِٕ اعظم گیلانی نے مسلم لیگ ن سمیت دیگر پارلیمانی پارٹیوں کے ساتھ اِن دِنوں مشاورت کا ایک سلسلہ شروع کر رکھا ہے جِس کا مقصد ایک قومی اقتصادی حکمتِ عملی پر اتفاقِ رائے پیدا کرنا ہے ، تاکہ پاکستان کو معاشی مشکلات سے نکالا جاسکے۔
مسلم لیگ ن کی طرف سے حکومت کے ساتھ مشاورت کرنے والی کمیٹی کے سربراہ سینیٹر اسحاق ڈار کہ چکے ہیں کہ اب تک کی بات چیت میں مثبت پیش رفت ہوئی ہے اور توقع ہے کہ حکومت 45دِن میں اُن تمام نکات پر عمل درآمد کرے گی جِن کا اعلان اُن کی جماعت کے قائد نے کر رکھا ہے۔