وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ ایسی کوئی وجہ نہیں کہ ملک میں آئندہ عام انتخابات کو موخر کیا جائے۔
اسلام آباد —
پاکستان میں برسر اقتدار پیپلز پارٹی کی مخلوط حکومت نے ایک بار پھر کہا ہے کہ ملک میں آئندہ عام انتخابات وقت مقررہ پر ہی ہوں گے اور الیکشن موخر کرنے کی کوئی وجہ نہیں۔
وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے پیر کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری رواں ماہ پنجاب میں ایک اجتماع سے خطاب میں واضح کر چکے ہیں کہ پارلیمان کی مدت پوری ہونے کے ساٹھ دنوں کے اندر عام انتخابات کروا دیئے جائیں گے۔
’’امن و امان کی صورت حال آج 2008ء جتنی خراب نہیں ہے، 2008ء میں سوات، وزیرستان اور مالاکنڈ میں طالبان کا قبضہ تھا۔ اس وقت بھی کراچی کی صورت حال بڑی خراب تھی بے نظیر بھٹو پر تین حملے ہو چکے ہیں، بی بی (بے نظیر بھٹو) راولپنڈی میں خود شہید ہو چکی ہیں تو ہم نے الیکشن نہیں روکے تھے۔ کوئی وجہ نہیں ہے انتخابات کے رکنے کی۔‘‘
ملک میں امن و امان کی موجودہ صورت حال بالخصوص صوبہ بلوچستان اور کراچی میں بدامنی کے علاوہ ملک کے شمال مغربی اضلاع میں دہشت گرد حملوں میں تیزی کے تناظر میں بعض حلقوں کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لیکن حکومت نے ایک بار پھر ان تحفظات کو رد کیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک میں جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے ضروری ہے کہ بر وقت انتخابات کرائے جائیں۔
جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ انتخابات سے قبل ملک میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانا ضروری ہے تاکہ لوگ بے خوف و خطر اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکیں۔
’’الیکشن کمیشن کو زیادہ فعال ہونے کی ضرورت ہے کہ وہ کیا چیزیں ایسی ہیں جو اس وقت ہونی چاہیئں تاکہ پاکستان کے حالات اتنے بہتر اور مناسب ہو سکیں کہ یہاں انتخابات ہو جائیں۔ تو الیکشن کمیشن کو خود پہل کرنی چاہیئے کیوں کہ موجودہ حکومت تو اپنی مدت پوری کرنے جا رہی ہے۔‘‘
احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ انتخابات کی تیاریاں اپنی جگہ لیکن ملک میں امن و امان کی صورت حال کے بارے میں عام آدمی کے شکوک و شہبات کو دور کرنے کے لیے تمام ریاستی اداروں کو ایک مربوط حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قیام امن کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ نے پیر کو ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو میں کہا ہے کہ صدر آصف علی زرداری رواں ماہ پنجاب میں ایک اجتماع سے خطاب میں واضح کر چکے ہیں کہ پارلیمان کی مدت پوری ہونے کے ساٹھ دنوں کے اندر عام انتخابات کروا دیئے جائیں گے۔
’’امن و امان کی صورت حال آج 2008ء جتنی خراب نہیں ہے، 2008ء میں سوات، وزیرستان اور مالاکنڈ میں طالبان کا قبضہ تھا۔ اس وقت بھی کراچی کی صورت حال بڑی خراب تھی بے نظیر بھٹو پر تین حملے ہو چکے ہیں، بی بی (بے نظیر بھٹو) راولپنڈی میں خود شہید ہو چکی ہیں تو ہم نے الیکشن نہیں روکے تھے۔ کوئی وجہ نہیں ہے انتخابات کے رکنے کی۔‘‘
ملک میں امن و امان کی موجودہ صورت حال بالخصوص صوبہ بلوچستان اور کراچی میں بدامنی کے علاوہ ملک کے شمال مغربی اضلاع میں دہشت گرد حملوں میں تیزی کے تناظر میں بعض حلقوں کی جانب سے آئندہ عام انتخابات کے انعقاد کے بارے میں تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ لیکن حکومت نے ایک بار پھر ان تحفظات کو رد کیا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ملک میں جمہوری عمل کے تسلسل کے لیے ضروری ہے کہ بر وقت انتخابات کرائے جائیں۔
جمہوریت کے فروغ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم پلڈاٹ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ انتخابات سے قبل ملک میں امن و امان کی صورت حال کو بہتر بنانا ضروری ہے تاکہ لوگ بے خوف و خطر اپنے ووٹ کا حق استعمال کر سکیں۔
’’الیکشن کمیشن کو زیادہ فعال ہونے کی ضرورت ہے کہ وہ کیا چیزیں ایسی ہیں جو اس وقت ہونی چاہیئں تاکہ پاکستان کے حالات اتنے بہتر اور مناسب ہو سکیں کہ یہاں انتخابات ہو جائیں۔ تو الیکشن کمیشن کو خود پہل کرنی چاہیئے کیوں کہ موجودہ حکومت تو اپنی مدت پوری کرنے جا رہی ہے۔‘‘
احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ انتخابات کی تیاریاں اپنی جگہ لیکن ملک میں امن و امان کی صورت حال کے بارے میں عام آدمی کے شکوک و شہبات کو دور کرنے کے لیے تمام ریاستی اداروں کو ایک مربوط حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت ہے تاکہ قیام امن کو یقینی بنایا جا سکے۔