حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) نے اس تاثر کو مسترد کیا ہے کہ نواز شریف کا بطور پارٹی صدر انتخاب جماعت کی قیادت پر شریف خاندان کی اجارہ داری کا تسلسل ہے۔
دو روز قبل مسلم لیگ (ن) کے اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس میں نواز شریف کو پارٹی کا صدر منتخب کیا گیا تھا۔
جمعہ کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں اپوزیشن جماعت کے سینیئر رہنما راجہ ظفر الحق نے اس پیش رفت کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف کو جمہوری طریقے سے پارٹی کا عہدہ سونپا گیا ہے۔
اُنھوں نے کہا کہ یہ انتخاب مسلم لیگ (ن) کی کل پاکستان کونسل کے اجلاس میں کیا گیا، جس سے قبل اخبارات میں یہ اشتہارات بھی دیے گئے کہ اگر کسی عہدے کے لیے کوئی شخص کاغذات نامزدگی داخل کرنا چاہے تو وہ کر سکتا ہے۔
’’یہ کوئی اندرون خانہ یا اندھیرے میں بیٹھ کر نہیں کیا گیا۔ اتفاق رائے سے اور جمہوری انداز میں اُن (نواز شریف) کا انتخاب ہوا ہے۔“
رواں ہفتے کے اوائل میں پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین صدر آصف علی زرداری نے بھی یہ اعلان کیا تھا کہ اُن کے صاحبزادے بلاول کراچی میں حکمران جماعت کے مضبوط حلقے لیاری سے آئندہ انتخاب میں حصہ لے کر عملی سیاست میں قدم رکھیں گے۔
ناقدین کے خیال میں پاکستان کی سیاست پر چند خاندانوں کی اجارہ داری کے فروغ کی کوششیں جمہوری نظام کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
لیکن جمہوریت کے فروغ کے لیے سرگرم غیر سرکاری تنظیم ’پلڈاٹ‘ کے سربراہ احمد بلال محبوب کہتے ہیں کہ بڑی سیاسی جماعتوں پر خاندانوں کی اجارہ داری کی جھلک صرف پاکستان نہیں بلکہ دوسرے ملکوں میں بھی ملتی ہے۔
’’ہمیں پسند ہو یا نا پسند ہو لیکن حقیقت یہی ہے کہ لوگوں کی مرضی کے ساتھ یہ خاندان چلتے ہیں اور یہ صورتحال صرف پاکستان میں ہی نہیں ہے، یہ ترقی پذیر ممالک میں تو بہت ہے لیکن ترقی یافتہ ملکوں میں بھی شخصیات اور خاندانوں کی اَہمیت رہی ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ پسندیدہ عمل تو یہی ہو گا کہ ’’خاندانوں سے ہٹ کے میرٹ پر جماعتیں لوگوں کو منتخب کریں۔‘‘