قانونی اور آئینی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر سپریم کورٹ توہین عدالت کے الزام میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی پر فرد جرم عائد کر دیتی ہے تو ایسی صورت میں وہ ناصرف وزارت عظمیٰ کے منصب پر فائز نہیں رہ سکیں گے بلکہ وہ قومی اسمبلی کی اپنی رکنیت سے بھی محروم ہو جائیں گے۔
لیکن سابق جج طارق محمود نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس مرحلے پر عدلیہ کے فیصلے پر مقدمے کی آئندہ سماعت تک اس بارے میں کوئی بھی تبصرہ قبل از وقت ہو گا۔
’’قومی اسمبلی کی نشست اور وزارت عظمیٰ جائے گی یا نہیں یہ انحصار 13 فروری کو ان پر عائد کیے جانے والے فرد جرم کی نوعیت پر ہو گی۔ اگر عدالت کہتی ہے کہ اس کے حکم پر عمل درآمد نا کر کے انھوں نے عدالت کی (تضحیک) یا (بدنام) کرنے کی کوشش کی ہے تو پھر تو اس صورت میں ان کی قومی اسمبلی کی نشست جانے کے امکانات واضح ہو جاتے ہیں۔ لیکن اگر فرد جرم یہ لگتا ہے کہ آپ نے آرڈر کی حکم عدولی کی ہے تو سزا تو اس میں شاید چھ ماہ ہو سکے لیکن سیٹ بچ جاتی ہے‘‘۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سابق سیکرٹری کنور دلشاد کا کہنا ہے کہ وزیراعظم گیلانی کے خلاف توہین عدالت کے مقدمے نے ملک کو اس وقت غیر معمولی صورت حال سے دوچار کر دیا ہے۔
’’پاکستان کی تاریخ میں یہ منفرد کیس آئے گا، اگر ان پر فرد جرم عائد کر دی جاتی ہے تو آئندہ پانچ سال تک قومی و صوبائی اسمبلی اور سینیٹ کا انتخاب لڑنے کے لیے نا اہل ہو جائیں گے پبلک آفس کے لیے‘‘۔
پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر شہلا رضا نے کہا کہ ان کی جماعت کی کوشش ہے کہ اداروں کے درمیان تصادم نا ہو اور ان کی پارٹی اپنے وزیراعظم کے پیچھے کھڑی ہو گی۔
’’لوگ جتنا بھی چاہیں، ہم نہیں چاہیں گے کہ ادارے تصادم کی طرف جائیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ وزیراعظم کو آنا چاہیئے فیس کرنا چاہیئے۔۔۔۔ وہ متفقہ طور پر منتخب ہونے والے وزیراعظم ہیں اور میں یہ نہیں سمجھتی کہ وہ کسی چیز سے گھبرائیں گے اور ہم اپنے وزیراعظم کے ساتھ ہیں‘‘۔
مبصرین کا خیال ہے کہ میمو اسکینڈل کی وجہ سے ملک بظاہر جس سیاسی عدم استحکام سے دوچار تھا، امریکی شہری منصور اعجاز کی طرف سے اس مقدمے میں گواہی کے لیے پاکستان آنے سے بار بار انکار اور عدالت عظمیٰ کی طرف سے حسین حقانی کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینے کے فیصلے کے بعد اس تناؤ میں کمی آئی تھی۔ تاہم اب وزیراعظم کے خلاف توہین عدالت پر فرد جرم عائد کرنے کے اعلان سے سیاسی ماحول ایک بار پھر کشیدہ ہو گیا ہے۔