حزب مخالف کی سب سے بڑی جماعت مسلم لیگ (ن) کی طرف سے وزیراعظم سے فوری طور پر اقتدار چھوڑنے کے مطالبات کو حکومت نے ایک بار پھر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپوزیشن سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ آنے تک انتظار کرے اور اس سلسلے میں کسی بھی طرح کی جلد بازی محاذ آرائی کو ہوا دے سکتی ہے جو کہ حکومت ہر گز نہیں چاہتی۔
ہفتہ کو اسلام آباد میں وفاقی وزیر قانون فاروق نائیک کےہمراہ ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف اپنے بیانات سے عدلیہ کو جانبدار بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
’’ہم نے تصادم کی طرف نہیں جانا نہ آپ کو جانے دینا ہے کیونکہ اس سے پاکستان کا بہت نقصان ہوا ماضی میں اور ہم نے اس فریکچرڈ فیڈریشن کو سنبھالنے کی کوشش کی ہے۔۔۔۔ہمیں یہ بھی لگ رہا ہے کہ اس سارے عمل میں کچھ جلدی جلدی ہے اور ہم یہ سوچ رہے ہیں کہ میاں صاحب کا یہ طرز عمل ایک طرف عدالت پر حملہ ہے اور دوسری طرف مہران بینک سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہے۔‘‘
وفاقی وزیر قانون فارق نائیک نے عدالت کے مختصر فیصلے کے بعد وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے سیاسی مستقبل کے بارے میں ملک میں کی جانے والی قیاس آرائیوں کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ عدالتی فیصلے میں چونکہ کہیں بھی وزیراعظم کو نا اہل قرار دینے سے متعلق اسپیکر قومی اسمبلی یا چیف الیکشن کمشنر کو ہدایت نہیں کی گئی لہذا حکومت کی قانونی و آئینی حیثیت بدستور جوں کی توں ہے۔
’’کیونکہ انھیں (عدالت کو) پتا ہے کہ یہ اسپیکر اور پھر چیف الیکشن کمشنر کی صوابدید ہے۔۔۔۔۔ابھی تفصیلی فیصلہ نہیں آیا ابھی ہم نے اپیل فائل کرنی ہے۔۔۔ اور جب تک اپیل کا فیصلہ نہیں ہوتا تو یہ ٹرائل جاری رہے گا‘‘۔
وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کے مقدمے میں جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے سات رکنی بینچ نے جمعرات کو اپنے مختصر فیصلے میں انھیں توہین عدالت کا مرتکب قرار دیتے ہوئے عدالت کی برخاستگی تک قید کی سزا سنائی تھی جو ایک منٹ سے بھی کم رہی کیوں کہ فیصلہ سنانے کے فوراً عدالت برخاست کر دی گئی۔
عدالت عظمیٰ کے اس فیصلے کے بعد وزیراعظم کہہ چکے ہیں کہ انھیں صرف آئینی طریقے ہی سے اقتدار سے ہٹایا جا سکتا ہے اور اُنھیں ’’صرف ملک کے آئین کا تحفظ‘‘ کرنے کی پاداش میں مجرم قرار دیا گیا، اس لیے وہ فکرمند نہیں ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف نے اپنی جماعت کے ایک اعلیٰ سطحی اجلاس کے بعد جمعہ کی شام ایک ہنگامی نیوز کانفرنس میں وزیراعظم یوسف رضا گیلانی سے ایک پھر فوری طور پر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا تھا۔
اُنھوں نے کہا تھا کہ عدالت عظمیٰ کی طرف سے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کو توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر سنائی گئی سزا کے بعد وہ ملک کے اس اعلیٰ ترین انتظامی منصب پر کسی طور فائز نہیں رہ سکتے۔
مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نے متبنہ کیا تھا کہ اگر وزیراعظم نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد نا کیا تو ان کی جماعت پارلیمان کے اندر اور باہر بھرپور احتجاج کرے گی۔