نبیل گبول نے پیپلز پارٹی سے اپنی 25 سالہ وابستگی ترک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ان کی جماعت انھیں مسلسل نظر انداز کرتی آرہی تھی۔
اسلام آباد —
پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک اہم رہنما نبیل گبول اپنی جماعت سے علیحدہ ہوکر متحدہ قومی موومنٹ میں شامل ہوگئے ہیں۔
نبیل گبول سندھ خصوصاً کراچی کے علاقے لیاری کے ایک بااثر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو سیاسی طور پر دہائیوں سے پیپلز پارٹی سے وابستہ رہا ہے۔
اتوار کو کراچی کی بااثر سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ایک پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی سے اپنی سیاسی وابستگی ترک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ انھیں بے نظیر بھٹو نے لیاری سے قومی اسمبلی کے لیے پارٹی کا ٹکٹ دیا تھا اور اسی بنا پر انھوں نے آخری وقت تک اس جماعت سے وفاداری نبھائی۔
پیپلز پارٹی سے علیحدگی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا۔’’ میرے ساتھ میری اپنی پارٹی کے اندر جس طرح مجھے نظر انداز کیا گیا وہ آپ لوگوں کے سامنے ہے۔۔۔ یہ جو آج پیپلز پارٹی ہے یہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی پارٹی نہیں رہی۔ جس پارٹی میں تھا جس پارٹی میں مجھے عزت ہی نہیں تھی جس پارٹی میں لیاری کے عوام جو یرغمال بنے ہوئے ہیں ان کے لیے جب میں کچھ نہیں کر سکا تو پچھلے ایک سال سے میں سوچ رہا تھا کہ پیپلز پارٹی چھوڑنا ہے۔ ‘‘
نبیل گبول کی متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت کو سیاسی مبصرین کراچی کی سیاست میں ایک پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں جب کہ اس سے قبل پیپلزپارٹی کے مختلف ارکان کی طرف سے پارٹی چھوڑنے کے فیصلوں پر جماعت کا موقف رہا ہے کہ یہ سیاست کا حصہ ہے اور کسی کے چلے جانے سے ان کے بقول ان کی جماعت کمزور نہیں ہوگی۔
نبیل گبول کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کے قیام اور خصوصاً لسانی منافرت کو ختم کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے۔
’’ یہ کام کوئی مشکل کام نہیں ہے صرف ان سازشی عناصر کو بے نقاب کرنا ہے جو یہ کام کر رہے ہیں جو کراچی کے اندر کراچی کے امن کو تباہ کر رہے ہیں جو کراچی کے اندر لسانیت کو فروغ دے رہے ہیں ان کا خاتمہ ضروری ہے۔ یہ مشن لے کر میں آیا ہوں۔‘‘
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار منتخب قومی اسمبلی اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد اتوار کی شب تحلیل ہوگئی اور مئی میں متوقع انتخابات کے لیے ملک کی تمام سیاسی جماعتیں پوری طرح سے میدان میں اتر آئی ہیں۔
نبیل گبول سندھ خصوصاً کراچی کے علاقے لیاری کے ایک بااثر خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو سیاسی طور پر دہائیوں سے پیپلز پارٹی سے وابستہ رہا ہے۔
اتوار کو کراچی کی بااثر سیاسی جماعت ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر ایک پریس کانفرنس میں پیپلز پارٹی سے اپنی سیاسی وابستگی ترک کرنے کا اعلان کرتے ہوئے نبیل گبول نے کہا کہ انھیں بے نظیر بھٹو نے لیاری سے قومی اسمبلی کے لیے پارٹی کا ٹکٹ دیا تھا اور اسی بنا پر انھوں نے آخری وقت تک اس جماعت سے وفاداری نبھائی۔
پیپلز پارٹی سے علیحدگی کی وجوہات بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا۔’’ میرے ساتھ میری اپنی پارٹی کے اندر جس طرح مجھے نظر انداز کیا گیا وہ آپ لوگوں کے سامنے ہے۔۔۔ یہ جو آج پیپلز پارٹی ہے یہ محترمہ بے نظیر بھٹو کی پارٹی نہیں رہی۔ جس پارٹی میں تھا جس پارٹی میں مجھے عزت ہی نہیں تھی جس پارٹی میں لیاری کے عوام جو یرغمال بنے ہوئے ہیں ان کے لیے جب میں کچھ نہیں کر سکا تو پچھلے ایک سال سے میں سوچ رہا تھا کہ پیپلز پارٹی چھوڑنا ہے۔ ‘‘
نبیل گبول کی متحدہ قومی موومنٹ میں شمولیت کو سیاسی مبصرین کراچی کی سیاست میں ایک پیش رفت کے طور پر دیکھ رہے ہیں جب کہ اس سے قبل پیپلزپارٹی کے مختلف ارکان کی طرف سے پارٹی چھوڑنے کے فیصلوں پر جماعت کا موقف رہا ہے کہ یہ سیاست کا حصہ ہے اور کسی کے چلے جانے سے ان کے بقول ان کی جماعت کمزور نہیں ہوگی۔
نبیل گبول کا کہنا تھا کہ کراچی میں امن کے قیام اور خصوصاً لسانی منافرت کو ختم کرنے کے لیے بھرپور کردار ادا کریں گے۔
’’ یہ کام کوئی مشکل کام نہیں ہے صرف ان سازشی عناصر کو بے نقاب کرنا ہے جو یہ کام کر رہے ہیں جو کراچی کے اندر کراچی کے امن کو تباہ کر رہے ہیں جو کراچی کے اندر لسانیت کو فروغ دے رہے ہیں ان کا خاتمہ ضروری ہے۔ یہ مشن لے کر میں آیا ہوں۔‘‘
پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار منتخب قومی اسمبلی اپنی پانچ سالہ مدت پوری کرنے کے بعد اتوار کی شب تحلیل ہوگئی اور مئی میں متوقع انتخابات کے لیے ملک کی تمام سیاسی جماعتیں پوری طرح سے میدان میں اتر آئی ہیں۔