پاکستان میں مرکز اور صوبہ سندھ کی سطح پر حکومت کی اہم اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے سربراہ الطاف حسین نے کہا ہے کہ بعض عناصر کراچی میں لسانی بنیاد پر بدامنی پھیلانے کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن شہر کے عوام ان ’’سازشوں‘‘ کو ناکام بنائیں گے۔
ملک کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی سرگرمیوں کے مرکز میں اتوار کی شب ہونے والے جلسہ عام کے شرکاء سے ٹیلی فون پر خطاب کرتے ہوئے اُنھوں نے کہا کہ اس تقریب کا مقصد پختون برادری سے اظہار یکجہتی اور اسے ’’محبت کا پیغام‘‘ دینا ہے۔
عزیز آباد نامی رہائشی علاقے سے متصل جناح گراؤنڈ میں منعقد ایم کیو ایم کے جلسے میں پشتو بولنے والوں کے علاوہ ہزارہ اور پوٹوہار کے خطوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
الطاف حسین نے کہا کہ پشتو، ہندکو اور اردو بولنے والوں کو باقاعدہ منصوبے کے تحت لڑانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں لیکن اُن کے بقول ایم کیو ایم کے جلسے کے بعد ’’ان دشمنیوں، نفرتوں اور تمام سازشوں‘‘ کے خاتمے کا آغاز ہو گیا ہے۔
’’آج ہزاروال اور پختون عوام یہ وعدہ کریں کے آج کے بعد سے پشتو اور اردو بولنے والوں کو لڑانے کی سازشیں کرنے والوں کو پختون، ہزاروال اور اردو بولنے والے آپس میں مل کر ناکام بنائیں گے۔‘‘
متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ نے کہا کہ اس جلسے سے ثابت ہو گیا ہے کہ ایم کیو ایم صرف اردو بولنے والوں کی جماعت نہیں بلکہ پاکستان میں بسنے والے تمام لوگوں کی نمائندگی کرتی ہے۔
محتاط اندازے کے مطابق کراچی میں تقریباً 50 لاکھ پختون آباد ہیں جو شہر میں اردو بولنے والوں کے بعد دوسری بڑی اکثریت ہیں۔
سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ ایم کیو ایم کا یہ جلسہ جہاں پشتو بولنے والوں میں جماعت کی ساکھ کو بہتر بنا کر فاصلے کم کرنے کی کوشش ہے، وہیں یہ تاثر بھی دینا ہے کہ ہر زبان بولنے والے لوگ ایم کیو ایم کی حمایت کرتے ہیں۔
اُدھر اتوار کے روز ہی پختون برادری کی نمائندہ عوامی نیشنل پارٹی نے کراچی کے علاقے کماڑی میں جلسہ کیا، جس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت کے اہم رہنما شاہی سید نے اس تاثر کو رد کیا کہ اے این پی نے اپنا کوئی عسکری دھڑہ بھی بنا رکھا ہے جو شہر میں مخالفین کے خلاف تشدد کی کارروائیوں میں ملوث ہے۔
ایم کیو ایم اور اے این پی کے کارکنوں پر ایک دوسرے کو تشدد کا نشانہ بنانے کے الزامات لگتے رہے ہیں لیکن دونوں جماعتیں انھیں مسترد کرتی آئی ہیں۔
کراچی میں جہاں ایک طرف سیاسی سرگرمیوں میں تیزی آ رہی ہے وہیں گزشتہ کئی ماہ سے جاری تشدد کی لہر میں بھی کوئی کمی نہیں آئی ہے۔ مقامی حکام نے اتوار کے روز بتایا کہ گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران شہر میں کم از کم چھ افراد کو ہلاک کر دیا گیا ہے۔