پاکستان میں حزب مخالف کی جماعت متحدہ قومی موومنٹ یعنی ایم کیو ایم نے قومی اسمبلی، سینیٹ اور سندھ اسمبلی سے اپنے استعفے واپس لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
اسلام آباد میں مذاکرات کے ایک اور دور کے بعد جمعہ کو ایم کیو ایم کے سینیئر رہنما فاروق ستار اور وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں اس پیش رفت کا اعلان کیا۔
دونوں جماعتوں کے درمیان مفاہمت کی ایک یاداشت پر بھی دستخط کیے گئے جس کے تحت شکایات ازالہ کمیٹی قائم کی جائے گی جو ایم کیو ایم کے تحفظات کا جائزہ لے گی۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ ایم کیو ایم کے اراکین آئندہ پیر کو اپنے استعفے واپس لے لیں گے۔
’’انھوں نے ہمارے ساتھ طے کیا ہے کہ وہ اپنے استعفے واپسے لیں گے۔۔۔۔ سینیٹ کا اجلاس جاری ہے اور پیر کو ان کی سینیٹر استفعے واپس لیں گے اور جتنی جلد (ممکن ہوا) باقی ان کے جو ساتھی ہیں وہ قومی اسملبی اور سندھ اسمبلی سے استعفے واپس لیں گے اور میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ پاکستان کے لیے آجایک مثبت خبر ہے۔‘‘
اس موقع پر ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ اُنھیں توقع ہے کہ شکایات ازالہ کمیٹی اپنے قیام کے بعد اُن کی جماعت کے جائز مطالبات پر تیزی سے پیش رفت کرے گی۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اُن کی سیاسی اور فلاحی سرگرمیوں پر عائد پابندیوں کا خاتمہ ہونا چاہیئے۔
ایم کیو ایم کے قانون سازوں نے رواں سال اگست میں پارلیمان اور سندھ اسمبلی سے استعفے دے دیے تھے لیکن اُنھیں تاحال منظور نہیں کیا گیا تھا۔
حکومت شروع دن ہی سے ایم کیو ایم کو استعفے واپس لینے پر آمادہ کرنے کے لیے کوششیں کرتی رہی اور اس مقصد کے لیے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی کردار ادا کیا۔
ایم کیو ایم دو سال سے کراچی میں جاری رینجرز اور پولیس کے ٹارگٹڈ آپریشن پر یہ کہہ کر تنقید کرتی آرہی ہے کہ اس میں مبینہ طور پر صرف اس کی جماعت کے کارکنوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔
تاہم حکومت اور سکیورٹی ادارے اس الزام کی تردید کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ آپریشن بلا تفریق تمام جرائم پیشہ اور دہشت گرد عناصر کے خلاف کیا جا رہا ہے اور امن کی مکمل بحالی تک یہ جاری رہے گا۔