پاکستان کی عدالت عظمٰی کی طرف سے نواز شریف کی نااہلیت کے بعد منگل کو اراکین قومی اسمبلی نئے وزیر اعظم کا انتخاب کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) نے عبوری مدت کے لیے شاہد خاقان عباسی کو وزارت عظمٰی کے منصب کے لیے نامزد کیا اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بھائی شہباز شریف جیسے ہی رکن قومی اسمبلی منتخب ہوں گے تو اُنھیں مستقل وزیر اعظم کے لیے سامنے لایا جائے گا۔
حزب مخالف کی جماعتوں کا ایک اہم اجلاس پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا۔ لیکن، طویل مشاورت کے باوجود اپوزیشن جماعتیں شاہد خاقان عباسی کے خلاف متفقہ اُمیدوار سامنے لانے پر اتفاق نہ کر سکیں۔
عمران کی جماعت تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ق) نے عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو اس منصب کے لیے نامزد کیا ہے جب کہ پیپلزپارٹی کی طرف سے خورشید شاہ اور نوید قمر، متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی کشور زہرہ اور جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے بھی اپنے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کرائے ہیں۔
اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے تمام اُمیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور کرتے ہوئے کہا کہ کوئی ایسی وجہ نہیں تھی جس کی بنیاد پر کسی کے کاغذات مسترد کیے جاتے۔
تاہم عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو میں دعویٰ کیا کہ ’ایل این جی‘ کی درآمد کے منصوبے کے حوالے سے شاہد خاقان عباسی کے خلاف سنگین الزامات ہیں۔ بقول اُن کے، ’’ہم الیکشن کمیشن بھی جائیں گے اور سپریم کورٹ بھی جائیں گے۔‘‘
واضح رہے کہ نواز شریف کی کابینہ میں شاہد خاقان عباسی وزیر برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل تھے اور اُن کے مخالفین ان پر قطر سے مہنگے داموں مائع گیس ’ایل این جی‘ درآمد کرنے اور مبینہ بدعنوانی کا الزام عائد کرتے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی ان الزامات کی سختی سے تردید کرتے رہے ہیں۔
اُدھر اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت کی پالیسوں میں تسلسل رہے گا۔
بقول اُن کے، ’’کاغذات منظور ہو گئے ہیں اور کل وزیراعظم کا انتخاب ہو گا۔۔۔ کل ہی حلف برداری ہو گی اور ہم کوشش کر رہے ہیں کہ کابینہ بھی جلد حلف اُٹھا کر اپنا کام شروع کر دے۔۔۔۔ جمہوریت کا تسلسل اور حکومتی تسلسل قائم رہے گا، خاص طور پر جو معاشی پالیساں تھیں وہ برقرار رہیں گے۔‘‘
مسلم لیگ (ن) کو قومی اسمبلی میں واضح اکثریت حاصل ہے اور توقع کی جا رہی ہے کہ شاہد خاقان عباسی قائد ایوان منتخب ہو جائیں گے۔