اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اپنی جماعت کے دیگر اقتصادی ماہرین کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ بجٹ سفارشات پر کام شروع کر دیں۔
اسلام آباد —
پاکستان میں 11 مئی کے انتخابات میں غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق قومی اسمبلی کی سب سے زیادہ نشستیں لینے والی نواز شریف کی جماعت مسلم لیگ (ن) نے مرکز میں حکومت سازی کے لیے مشاورت شروع کر دی ہے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق انتخابات میں کامیاب ہونے والے آزاد اُمیدواروں سے رابطے کے لیے کمیٹیاں بھی بنا دی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات میں کامیاب ہونے والے اُمیدواروں کے سرکاری نوٹیفیکیشن کے اجرا کے بعد وہ تین دن میں کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں۔
نواز شریف کی جماعت کو غیر سرکاری نتائج کے مطابق 125 سے زائد نشستوں پر برتری حاصل ہے اور ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے کسی بھی جماعت کو 137 اراکین کی ضرورت ہوتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماء کہہ چکے ہیں کہ اُن کی اولین کوشش ہو گی کہ وہ سادہ اکثریت حاصل کریں۔
نئی حکومت کے لیے سب سے پہلا چیلنج قومی بجٹ کی تیاری ہو گی۔ اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اپنی جماعت کے دیگر اقتصادی ماہرین کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ بجٹ سفارشات پر کام شروع کر دیں۔
اُدھر پیر کو کراچی اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی۔ معروف کاروباری شخصیت امین اکبر ہاشوانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسٹاک ایکسچینج میں بہتری مجموعی اقتصادی صورت حال کا ایک جز ہوتی ہے۔
’’عوام کا اور سرمایہ کاروں کو اعتماد بڑھ رہا ہے، کراچی اسٹاک ایکسچینج میں تین سو پوائنٹس کی بہتری آئی ہے۔‘‘
نگراں وزیراطلاعات عارف نظامی نے پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ تمام چیلنجوں کے باوجود انتخابات کا بروقت انعقاد قوم اور عبوری حکومت کی کامیابی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف دو مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم رہ چکے ہیں اور اگر وہ اس مرتبہ وزیراعظم بنے تو یہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہو گا کہ کوئی سیاستدان تیسری بار وزارت عظمٰی کا منصب سنبھالے۔
سرکاری میڈیا کے مطابق انتخابات میں کامیاب ہونے والے آزاد اُمیدواروں سے رابطے کے لیے کمیٹیاں بھی بنا دی گئی ہیں۔
الیکشن کمیشن کے مطابق انتخابات میں کامیاب ہونے والے اُمیدواروں کے سرکاری نوٹیفیکیشن کے اجرا کے بعد وہ تین دن میں کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہو سکتے ہیں۔
نواز شریف کی جماعت کو غیر سرکاری نتائج کے مطابق 125 سے زائد نشستوں پر برتری حاصل ہے اور ایوان میں سادہ اکثریت کے لیے کسی بھی جماعت کو 137 اراکین کی ضرورت ہوتی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماء کہہ چکے ہیں کہ اُن کی اولین کوشش ہو گی کہ وہ سادہ اکثریت حاصل کریں۔
نئی حکومت کے لیے سب سے پہلا چیلنج قومی بجٹ کی تیاری ہو گی۔ اطلاعات کے مطابق نواز شریف نے سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور اپنی جماعت کے دیگر اقتصادی ماہرین کو یہ ذمہ داری سونپی ہے کہ وہ بجٹ سفارشات پر کام شروع کر دیں۔
اُدھر پیر کو کراچی اسٹاک ایکسچینج میں تیزی دیکھی گئی۔ معروف کاروباری شخصیت امین اکبر ہاشوانی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اسٹاک ایکسچینج میں بہتری مجموعی اقتصادی صورت حال کا ایک جز ہوتی ہے۔
’’عوام کا اور سرمایہ کاروں کو اعتماد بڑھ رہا ہے، کراچی اسٹاک ایکسچینج میں تین سو پوائنٹس کی بہتری آئی ہے۔‘‘
نگراں وزیراطلاعات عارف نظامی نے پیر کو اسلام آباد میں ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ تمام چیلنجوں کے باوجود انتخابات کا بروقت انعقاد قوم اور عبوری حکومت کی کامیابی ہے۔
مسلم لیگ (ن) کے صدر نواز شریف دو مرتبہ پاکستان کے وزیراعظم رہ چکے ہیں اور اگر وہ اس مرتبہ وزیراعظم بنے تو یہ ملک کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہو گا کہ کوئی سیاستدان تیسری بار وزارت عظمٰی کا منصب سنبھالے۔