مسلم لیگ (ن) کی عمران خان مخالف مہم

مسلم لیگ ن کے خواجہ آصف(فائل فوٹو)

خواجہ آصف نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ عمران خان نے 21 کروڑ روپے غیر قانونی طور پر دبئی بھی منتقل کر کے مسقط میں جائیداد خریدی۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان پر عطیات کی مد میں ملنے والے کروڑوں روپےغیر قانونی طور پر ملک سے باہر منتقل کرکے اس سرمائے سے بیرونی دنیا میں جائیداد کی خرید و فروخت کرنے کا الزام لگایا ہے۔

اپوزیشن پارٹی کے ایک مرکزی رہنما رکن پارلیمان خواجہ آصف نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ اسلام آباد میں بدھ کو بلائی گئی ایک نیوز کانفرنس میں اپنے دعوؤں کی سچائی ثابت کرنے کے لیے صحافیوں میں اس مبینہ بدعنوانی کے ’’دستاویزی شواہد‘‘ کی نقول بھی تقیسم کیں۔

مسلم لیگ (ن) کے خواجہ آصف نے الزام لگایا کہ شوکت خانم میموریل کینسر اسپتال اور مطالعاتی مرکز کو عطیہ کی گئی رقوم عمران خان نے ’’منی لانڈرنگ‘‘ کے ذریعے بیرون ملک منتقل کر کےغیر ملکی منڈیوں میں سرمایہ کاری کی جس کا 65 فیصد ڈوب گیا۔

خواجہ آصف نے یہ دعوٰٰی بھی کیا کہ عمران خان نے 21 کروڑ روپے غیر قانونی طور پر دبئی بھی منتقل کرکے اس رقم سے مسقط میں جائیداد خریدی۔

’’اسپتال کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی مخالفت کے باوجود (عمران) خان نے صدقات، فطرانہ اور زکوة کے نام پر ملنے والے 4.5 ملین (45 لاکھ) ڈالرز سے غیر ملکی منڈیوں میں سرمایہ کاری کی۔‘‘

ان الزامات پر اپنے فوری رد عمل میں عمران خان نے کہا ہے کہ اسپتال کے مالی اُمور میں ان کا کوئی عمل دخل نہیں ہے اور سیاسی مخالفین کو اس فلاحی ادارے کی ساکھ خراب کرنے کی کوششوں سے گریز کرنا چاہیئے۔

عمران خان کی جماعت حالیہ مہینوں میں تیزی سے مقبول ہوئی ہے، اور مصبرین نواز شریف کی مسلم لیگ (ن) اور حکمران پیپلز پارٹی کے مقابلے میں آئندہ انتخابات میں پی ٹی آئی کو تیسری بڑی سیاسی قوت قرار دے رہے ہیں۔

خاص طور پر پاکستان کے سب سے بڑے صوبے اور مسلم لیگ (ن) کا مضبوط گڑھ سمجھے جانے والے صوبہ پنجاب میں عمران خان کی پارٹی کا ووٹ بینک تیزی سے بڑھا ہے جو نواز شریف کی جماعت کے لیے یقیناً پریشانی کا باعث ہے۔

عمران خان


عمران خان کے خلاف مسلم لیگ (ن) کی مہم کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے اب تک جتنے بھی سیاسی جلسے کیے ہیں ان میں نواز شریف اور ان کے بھائی وزیر اعلٰی پنجاب شہباز شریف کو ہدف تنقید بنایا ہے۔

عمران خان الزام لگاتے ہیں کہ شریف برادران کی ’’فرینڈلی اپوزیشن‘‘ ہی دراصل حکمران پیپلز پارٹی کی حکومت کی طوالت کی وجہ بنی ہے اس لیے وہ چاہیں بھی تو شریف برادران پر تنقید کرنے سے اپنے آپ کو نہیں روک سکتے۔