نجی اسکولوں میں 5000 روپے سے زائد فیس کو 20 فی صد کم کرنے کا فیصلہ

فائل

سپریم کورٹ آف پاکستان نے نجی اسکولوں میں 5000 سے زائد فیس کو 20 فیصد کم کرنے کا تحریری فیصلہ جاری کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے 22 نجی اسکولوں کی فہرست جاری کرتے ہوئے ان اسکولوں کو اپنی فیسیں کم کرنے کی ہدایت جاری کی۔ عدالت کا کہنا ہے کہ فیسوں میں چھ سے آٹھ فی صد سالانہ اضافہ ریگولیڑی باڈی کی اجازت سے مشروط ہوگا۔

تحریری فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اسکول انتظامیہ گرمیوں کی چھٹیوں میں لی گئی فیس کو پہلے سے ادا کی گئی فیس میں ایڈجسٹ کرے یا دو ماہ میں واپس کرے۔

عدالت نے حکم دیا کہ کوئی بھی نجی اسکول بند ہوگا اور نہ ہی کسی طالب علم کو نکالا جائیگا۔ اگر عدالتی حکم کے برخلاف کوئی اسکول بند ہوا یا کسی طالب علم کو نکالا گیا تو اس اسکول انتظامیہ کے خلاف سخت ایکشن لیا جائیگا۔

عدالت نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو 22 تعلیمی اداروں کے ٹیکس کی جانچ پڑتال کرنے کا بھی حکم دیا ہے اور ہدایت کی کہ ایف آئی اے اسکولوں کا ریکارڈ تحویل میں لے۔

سپریم کورٹ کے فیصلے میں جن 22 اسکولوں کے نام فہرست میں شامل ہیں ان میں سٹی اسکول، بیکن ہاؤس، لاہور گرامر سکول، فرابیلز ایجوکیشن سینٹر کراچی، فرابیلز پرائیویٹ لمیٹڈ اسلام آباد، روٹس میلینئم اسکول، روٹس آئیوی انٹرنیشنل، روٹس انٹرنیشنل پرائیویٹ لمیٹڈ، روٹس اسکول سسٹم، لرننگ الائنس پرائیویٹ لمیٹڈ، الائنس ریسورسز، ایل اے سی اے ایس پرائیویٹ لمیٹڈ، ایس ایس ایس ایجوکیشن مینجمینٹ ،ہیڈ سٹارٹ سکول، بے ویو اکیڈمی کراچی، جنریشن ہائی اسکول کراچی، ریفلیکشن اسکول، سولائزیشن اسکول کراچی، دی لرننگ ٹری، ایڈن اسکول پرائیویٹ لمیٹڈ اور ریسورس اکیڈمی اسکولز شامل ہیں۔

سپریم کورٹ کے احکامات پر ایف آئی اے نے پرائیوٹ اسکولوں کے اکاؤنٹس کی چھان بین شروع کر دی ہے اور لاہور، کراچی، حیدرآباد، سکھر میں 22 بڑے اسکولوں کی برانچز کا رکارڈ ضبط کیا گیا ہے۔

ایف آئی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ اسکولوں کے کھاتوں کا فرانزک آڈٹ بھی کروایا جائے گا؛ جبکہ ایف بی آر نے بچوں کی سالانہ تین لاکھ سے زائد فیس ادا کرنے والے غیر رجسٹرڈ افراد کی بینکوں سے تفصیلات حاصل کرنا شروع کر دی ہیں۔

بچوں کے اسکولوں کی غیرمعمولی فیس کا معاملہ اس وقت سامنے آیا جب اسلام آباد میں والدین نے اسکولوں کی طرف سے آئے دن فیسیں بڑھانے پر اجتجاج کیا اور کہا کہ والدین اے ٹی ایم مشین نہیں ہیں۔ جس کے بعد ملک بھر میں اس حوالے سے مظاہرے کیے گئے اور اب سپریم کورٹ نے اس حوالے سے فیصلہ دیدیا ہے جس سے کروڑوں روپے کمانے والے ان اسکولوں کے ریکارڈ کی چھان بین شروع ہوگئی ہے۔