دارالحکومت اسلام آباد میں سفارت خانوں اور دیگر غیر ملکی تنصیبات کی حفاظت کے لیے فوج طلب کر لی گئی ہے۔
اسلام آباد —
اسلام مخالف فلم کے خلاف ملک بھر خصوصاً وفاقی دارالحکومت میں جمعرات کو شدید احتجاج دیکھنے میں آیا جہاں ہزاروں افراد نے غیر ملکی سفارتخانوں پر مشتمل علاقے ڈپلومیٹک انکلیو کی طرف جانے کی کوشش کی۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کا استعمال کیا جب کہ ڈپلومیٹک انکلیو کی حفاظت کے لیے فوج کو بھی طلب کرلیا گیا۔
ریڈ زون کہلانے والے شہر کے اس حساس علاقے کی طرف جانے والے راستوں کو بھاری کنٹینرز رکھ کر بلاک کردیا گیا جب کہ فضائی نگرانی پر ہیلی کاپٹرز بھی معمور رہے۔
مظاہرین نے جب اسلام آباد کے اس علاقے کی طرف جانے کی کوشش کی تو بعض مقامات پر ان کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ مظاہرین نے راستے میں آنے والی دو پولیس چوکیوں کو بھی نذر آتش کردیا۔ پولیس اور احتجاج کرنے والوں کے درمیان پتھراؤ اور آنسو گیس کے تبادلے میں بعض افراد کے زخمی بھی ہوئے۔
تاہم پولیس کے ساتھ مذاکرات کے بعد گرفتار مظاہرین کی رہائی پر یہ احتجاج کرنے والے جمعرات کی شام منتشر ہوگئے۔
وفاقی وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں پرتشدد احتجاج کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ جلاؤ گھیراؤ کرنا یہ عشق نبی کا کوئی رنگ نہیں، ہم سب عاشق رسول ہیں اور ہمہ ان سب سے زیدہ عاشق رسول ہیں یہ جو فساد بپا کررہے ہیں۔ آپ ان کے اندر جو لوگ حالات خراب کرنے کے لیے آگ لگانے کے لیے داخل کردیے جاتے ہیں ان سے محتاط رہیں۔‘‘
دریں اثناء امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے سفر سے اجتناب کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اُدھر کوئٹہ میں مشتعل افراد نے ایک سینما گھر کو نذر آتش کردیا جبکہ کراچی، لاہور اور گوجرانوالہ سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بھی چھوٹے بڑے احتجاجی جلوس نکالے گئے۔
پاکستان کی مذہبی تنظیموں اور دائیں بازو کی جماعتوں نے جمعہ کو ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے اور ان جلوسوں میں لوگوں کو شرکت کی دعوت دینے کے لیے موبائل فون کی ایس ایم اسی سروس کا بھرپور استعمال بھی کیا جارہا ہے۔
جبکہ حکومت نے بھی اس دن کو ’’یوم عشق رسول‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے تاکہ اس ’’پرامن‘‘ طریقہ احتجاج کے ذریعے دنیا کو توہین رسالت پر مبنی فلم کے خلاف اپنے جذبات سے آگاہ کیا جائے۔
یہ فیصلہ ایک روز قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا تھا جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرا عظم راجہ پرویز اشرف نے عوام پر زور دیا تھا کہ وہ احتجاجی مظاہروں کے دوران تحمل کا مظاہرہ اور اپنی ہی املاک کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس، لاٹھی چارج اور ہوائی فائرنگ کا استعمال کیا جب کہ ڈپلومیٹک انکلیو کی حفاظت کے لیے فوج کو بھی طلب کرلیا گیا۔
ریڈ زون کہلانے والے شہر کے اس حساس علاقے کی طرف جانے والے راستوں کو بھاری کنٹینرز رکھ کر بلاک کردیا گیا جب کہ فضائی نگرانی پر ہیلی کاپٹرز بھی معمور رہے۔
مظاہرین نے جب اسلام آباد کے اس علاقے کی طرف جانے کی کوشش کی تو بعض مقامات پر ان کی پولیس سے جھڑپیں بھی ہوئیں۔ مظاہرین نے راستے میں آنے والی دو پولیس چوکیوں کو بھی نذر آتش کردیا۔ پولیس اور احتجاج کرنے والوں کے درمیان پتھراؤ اور آنسو گیس کے تبادلے میں بعض افراد کے زخمی بھی ہوئے۔
تاہم پولیس کے ساتھ مذاکرات کے بعد گرفتار مظاہرین کی رہائی پر یہ احتجاج کرنے والے جمعرات کی شام منتشر ہوگئے۔
وفاقی وزیراطلاعات قمر زمان کائرہ نے ذرائع ابلاغ سے گفتگو میں پرتشدد احتجاج کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ جلاؤ گھیراؤ کرنا یہ عشق نبی کا کوئی رنگ نہیں، ہم سب عاشق رسول ہیں اور ہمہ ان سب سے زیدہ عاشق رسول ہیں یہ جو فساد بپا کررہے ہیں۔ آپ ان کے اندر جو لوگ حالات خراب کرنے کے لیے آگ لگانے کے لیے داخل کردیے جاتے ہیں ان سے محتاط رہیں۔‘‘
دریں اثناء امریکی محکمہ خارجہ نے اپنے شہریوں کو پاکستان کے سفر سے اجتناب کرنے کی ہدایت کی ہے۔
اُدھر کوئٹہ میں مشتعل افراد نے ایک سینما گھر کو نذر آتش کردیا جبکہ کراچی، لاہور اور گوجرانوالہ سمیت ملک کے دیگر بڑے شہروں میں بھی چھوٹے بڑے احتجاجی جلوس نکالے گئے۔
پاکستان کی مذہبی تنظیموں اور دائیں بازو کی جماعتوں نے جمعہ کو ملک گیر احتجاجی مظاہروں کی منصوبہ بندی کر رکھی ہے اور ان جلوسوں میں لوگوں کو شرکت کی دعوت دینے کے لیے موبائل فون کی ایس ایم اسی سروس کا بھرپور استعمال بھی کیا جارہا ہے۔
جبکہ حکومت نے بھی اس دن کو ’’یوم عشق رسول‘‘ کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے تاکہ اس ’’پرامن‘‘ طریقہ احتجاج کے ذریعے دنیا کو توہین رسالت پر مبنی فلم کے خلاف اپنے جذبات سے آگاہ کیا جائے۔
یہ فیصلہ ایک روز قبل وفاقی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا تھا جس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرا عظم راجہ پرویز اشرف نے عوام پر زور دیا تھا کہ وہ احتجاجی مظاہروں کے دوران تحمل کا مظاہرہ اور اپنی ہی املاک کو نقصان پہنچانے سے گریز کریں۔