پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں ہفتہ کی صبح ہونے والے ایک بم دھماکے میں ایف سی کے ایک اہلکار سمیت کم ازکم تین افراد ہلاک اور 20 زخمی ہوگئے۔
پولیس حکام کے مطابق سیٹیلائٹ ٹاؤن اور سریاب روڈ کو ملانے والی ایک سڑک پر کھڑی گاڑی میں اس وقت زوردار دھماکا ہوا جب وہاں سے ایف سی کی گاڑیاں گزر رہی تھیں۔
حکام کے بقول گاڑی میں 30 سے 40 کلوگرام بارودی مواد رکھا گیا تھا جس میں ایک ریموٹ کنٹرول سے دھماکا کیا گیا۔
زخمیوں میں ایف سی کے اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ بعض کی حالت تشویشناک ہونے کی وجہ سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا ہے۔
دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے قرب و جوار کی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچا۔
تاحال اس واقعے کی ذمہ داری کسی فرد یا گروہ نے تسلیم نہیں کی۔ لیکن صوبے میں بلوچ عسکریت پسند تنظیمیں ایسی پرتشدد کارروائیاں کرتی رہی ہیں۔
یہ کالعدم تنظیمیں سکیورٹی فورسز اور سرکاری تنصیبات پر بھی جان لیوا حملے کرتی رہی ہیں۔
صوبے کے وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان میں قیام امن کے لیے ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کی کوششیں شروع کی تھیں لیکن تاحال ان کے خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے۔
صوبائی حکومت میں شامل عہدیداروں کا کہنا ہے کہ موجودہ حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات کی وجہ سے ماضی کی نسبت دہشت گردی اور دیگر منظم جرائم میں کمی واقع ہوئی ہے۔